خیبر پختونخوا کا بجٹ حتمی نہیں، عمران خان کی ہدایت پر تبدیلیاں ہوسکتی ہیں، مزمل اسلم

بدھ 2 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صوبہ خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ جو بجٹ ہم نے منظور کیا ہے، یہ حتمی نہیں ہے۔ جس دن عمران خان سے ملاقات ہوئی، انہوں نے بجٹ میں تبدیلیاں کروائیں تو اگلے 24 گھنٹوں میں وہ تبدیلیاں اسمبلی میں پیش ہوتی نظر آئیں گی۔

جیو نیوز کے پروگرام’ کیپیٹل ٹاک‘ میں اس سوال کے جواب میں کہ عمران خان کی مرضی کے بغیر خیبرپختونخوا کا بجٹ کیسے پیش اور منظور ہوا؟ مزمل اسلم نے کہا کہ عمران خان 15 مئی سے مسلسل یہ پیغام دے رہے تھے کہ ان کے پاس آکر بجٹ کو ڈسکس کریں تاکہ وہ  اس حوالے سے ڈائریکشن دیں۔

 انہوں نے بتایا کہ 22 مئی کی ملاقات میں عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈا پور کو کوئی ہدایات بھی دی تھیں اور یہ بھی کہا تھا کہ بجٹ پیش کرنے سے پہلے بھی ملاقات کرنے کی کوشش کرنا۔ لیکن جب ملاقات نہیں ہوئی تو  ہمیں بجٹ پیش کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے خیبرپختونخوا بجٹ کی منظوری نہ دی تو کیا ہوگا؟

مزمل اسلم نے بتایا کہ جب بجٹ پیش کیا تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے پیغام بھیجا کہ اسے منظور کرنے سے پہلے ملاقات کرنی ہے۔ لیکن بجٹ پیش کرنے کے بعد، 30 تاریخ کے اندر اندر سارا کام مکمل کرنا ہوتا ہے۔ اس کے آگے پیچھے عمران خان کی پیشیاں بھی تھیں، وہ منسوخ کردی گئیں تاکہ ملاقات نہ ہوسکے۔

’پھر جب بجٹ منظور ہوگیا تو خان صاحب نے اگلا پیغام دیا کہ چلیں! بجٹ منظور تو ہوگیا ہے، اب سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرو اور ملاقات کے لیے آ جاؤ۔‘

مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ وہ ایک بات واضح کرنا چاہتے ہیں۔ جو بجٹ ہم نے منظور کیا ہے، یہ حتمی نہیں ہے۔ جس دن ملاقات ہوئی اور خان صاحب نے اس میں تبدیلیاں کروائیں تو اگلے 24 گھنٹوں میں وہ تبدیلیاں اسمبلی میں پیش ہوتی نظر آئیں گی۔ ابھی ہمیں تنخواہیں اور پینشنز جو جاری رہتی ہیں، انہیں جاری رکھنا تھا۔ اگر بجٹ منظور نہ ہوتا تو یہ نظام رک جاتا۔

واضح رہے کہ  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے بغیر مشاورت خیبرپختونخوا کا بجٹ پاس کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے اسے بجٹ کی منظوری کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجٹ میں وہ ضروری تبدیلیاں کرنی ہوں گی جو وہ چاہتے ہیں۔

اڈیالہ جیل میں اپنی بہنوں عظمیٰ خان اور نورین خان سے ملاقات میں انہوں نے پاس کرنے کو یکطرفہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ میرا حتمی فیصلہ تھا کہ میرے ساتھ مشاورت کی جاتی۔

یہ بھی پڑھیں ’لگتا ہے مائنس عمران ہو ہی گیا ہے‘، علیمہ خان نے بڑی بات کہہ دی

عمران خان نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو بہت پہلے میرے پاس آ جانا چاہیے تھا، بیرسٹر سیف کو بھیجا گیا تھا تاکہ وہ مجھے بجٹ کی جلدی منظوری کی وجوہات سمجھا سکیں، مگر یہ سب ناقابل قبول ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت کے بغیر بجٹ کی منظوری نہ صرف غیر آئینی بلکہ ناقابل قبول ہے۔ اب 5 رکنی مشاورتی ٹیم میرے پاس آئے، اور پھر ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے کہ آئی ایم ایف ایسے بجٹ کو کیسے تسلیم کرے گا جس میں پارٹی ہیڈ کی مشاورت ہی نہیں ہوئی۔

یہ بھی پٖڑھیے خیبر پختونخوا: بجٹ معاملے پر پی ٹی آئی یو ٹرن لینے پر مجبور کیوں ہوئی؟

علیمہ خان نے مزید بتایا کہ بانی تحریک انصاف عمران خان خیبر پختونخوا کے سرپلس بجٹ سے بالکل مطمئن نہیں۔ سرپلس دکھانے کا فائدہ وفاقی حکومت کو ہوتا ہے، اب وہ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ سے اجازت لی جائے اور بجٹ میں وہ تبدیلیاں لائی جائیں جو وہ کہیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp