گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں میں ایک پولیس اسٹیشن اور قریبی آبادی پر 2 ڈرون حملے ہوئے، جن میں ایک شخص جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق ان حملوں میں دہشتگردوں نے ڈرونز کے ذریعے پولیس تنصیبات اور مقامی افراد کو نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا میں تخریبی کارروائیوں کے لیے ڈرونز کا استعمال، سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے
ان واقعات کے بعد خیبر پختونخوا پولیس نے دہشتگردی کے خلاف نئی حکمت عملی کے تحت اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے۔
خیبر پختونخوا میں ڈرونز: دہشتگردوں کا نیا حربہ
پولیس حکام کے مطابق صوبے کے جنوبی اور قبائلی علاقوں میں کچھ عرصے سے دہشتگرد تنظیمیں ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہیں۔ یہ ڈرونز نگرانی، اسلحے یا دھماکہ خیز مواد کی ترسیل اور حملوں کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ بنوں، شمالی و جنوبی وزیرستان اور دیگر اضلاع میں حالیہ مہینوں کے دوران متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد دہشتگردوں کو جدید جنگی آلات تک رسائی حاصل ہوئی، جنہیں وہ اب خیبر پختونخوا میں استعمال کر رہے ہیں۔ ان کے پاس ڈرونز کے ساتھ ساتھ تھرمل گنز جیسے جدید ہتھیار بھی موجود ہیں۔
اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی: پولیس کا نیا دفاعی نظام
ڈرون حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیشِ نظر خیبر پختونخوا پولیس نے پہلی بار ملک میں اینٹی ڈرون سسٹم حاصل کیا ہے۔ محرم الحرام سے قبل سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری کو اس ٹیکنالوجی پر بریفنگ دی گئی اور عملی مظاہرہ بھی کیا گیا۔
یہ نظام جدید جیمنگ ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جو مشکوک یا دشمن ڈرونز کو فضا میں ہی ناکارہ بنا سکتا ہے۔ آئی جی کے مطابق یہ سسٹم 3 کلومیٹر کے دائرے میں کسی بھی ڈرون کو جام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پشاور میں کامیاب آزمائش
یومِ عاشور کے موقع پر پشاور میں اس ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ پولیس نے جلوسوں کی فضائی نگرانی کی اور اینٹی ڈرون گنز کی مدد سے کسی بھی غیر متعلقہ پرواز کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔ سیکیورٹی پلان مؤثر طریقے سے نافذ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں ڈرون حملے، ایک پاکستانی کو کیا کرنا چاہیے؟
سی سی پی او پشاور قاسم علی خان نے کہا کہ پولیس جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو رہی ہے اور دہشتگردوں کے بدلتے ہوئے ہتھکنڈوں کا جواب اسی انداز سے دیا جائے گا۔
ان کے مطابق یہ نظام نہ صرف مشکوک ڈرونز کی موجودگی کو مانیٹر کرتا ہے بلکہ ان کے کنٹرول سسمز کو بھی جام کر دیتا ہے۔
دہشتگردی کے خلاف ایک مؤثر قدم
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی دہشتگردی کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اس کے ذریعے حملوں کو قبل از وقت ناکام بنایا جا سکے گا۔ ابتدائی طور پر یہ نظام جنوبی اور قبائلی اضلاع میں تعینات کیا جا رہا ہے جہاں حالیہ دنوں میں ڈرون حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔