دنیا میں شمالی سفید گینڈے کی نسل اب معدومی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور اس نوع کے صرف 2 زندہ جانور باقی رہ گئے ہیں۔ نایجن (Najin) اور فاتُو (Fatu) نامی یہ دونوں مادہ گینڈے اس وقت کینیا کے ایک محفوظ مقام پر 24 گھنٹے سخت نگرانی میں زندگی گزار رہے ہیں۔

ماضی میں شمالی سفید گینڈے افریقہ کے شمالی اور مشرقی حصوں میں بڑی تعداد میں پائے جاتے تھے، مگر غیر قانونی شکار، انسانی مداخلت اور قدرتی ماحول کی تباہی نے اس نایاب نوع کو ختم کر کے رکھ دیا۔ آج نایجن اور فاتُو نہ صرف اپنی نسل کی آخری نمائندہ ہیں بلکہ یہ انسانی سرگرمیوں کے اثرات اور فطرت کے تحفظ کی فوری ضرورت کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹی20 ورلڈ کپ: افغانستان نے یوگینڈا کو 125 رنز سے شکست دے دی
چونکہ یہ دونوں نسل بڑھانے کے قابل نہیں، ماہرین نے جدید سائنسی طریقوں کا سہارا لیا ہے۔ مصنوعی تولید(IVF)، جینیاتی تحقیق اور بائیو بینکنگ جیسے اقدامات کے ذریعے ان کے ڈی این اے کو محفوظ بنایا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں اس نوع کو دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔

عالمی سطح پر نایجن اور فاتُو کو امید اور بقا کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ ان کی حفاظت نہ صرف افریقہ بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک مشترکہ ذمہ داری قرار دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کیا بابر اعظم نے اعظم خان کو گینڈا کہا؟
حیاتیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ فطرت اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے بغیر انسان کا اپنا وجود بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

نایجن اور فاتُو آج ایک سبق کی حیثیت رکھتے ہیں کہ اگر انسان محبت، علم اور تعاون کو یکجا کرے تو نایاب نوع کو بچایا جا سکتا ہے۔ ان کی زندگی دراصل ایک پیغام ہے کہ زمین پر موجود ہر مخلوق کی بقا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔














