امریکی سینیٹ نے 60 کے مقابلے میں 40 ووٹوں سے ایک اہم فنڈنگ بل منظور کر لیا، جس سے 41 روز سے جاری تاریخ کے طویل ترین سرکاری شٹ ڈاؤن کے خاتمے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
بل کے تحت حکومت کو 30 جنوری تک فنڈنگ فراہم کی جائے گی۔ اب یہ بل ایوانِ نمائندگان میں پیش ہوگا، جس کی منظوری کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس پر دستخط کریں گے۔ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ایسا کرنے کو تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن سے صورتحال سنگین، ہزاروں پروازیں منسوخ، فضائی سفر مکمل رکنے کا خدشہ
تقریباً تمام ری پبلکن ارکان کے ساتھ آٹھ ڈیموکریٹس نے بھی بل کی حمایت کی۔ صرف ایک ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال نے مخالفت کی۔
سینیٹر سوزن کولنز نے کہا کہ ہم حکومت کو دوبارہ کھول رہے ہیں اور وفاقی ملازمین کو ان کا حق دلوا رہے ہیں۔
بل میں محکمہ زراعت، فوجی تعمیرات، قانون ساز اداروں، غذائی امداد اور وفاقی ملازمین کی بقایا تنخواہوں کے لیے فنڈنگ شامل ہے۔
دسمبر میں صحت کی سبسڈیوں میں توسیع پر ووٹنگ کا وعدہ بھی کیا گیا ہے، اس مسئلہ پر ڈیموکریٹس تقسیم تھے۔
یہ بھی پڑھیے: ’ ڈیموکریٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کرتے‘، امریکا میں 38 روزہ حکومتی شٹ ڈاؤن برقرار
41 روزہ شٹ ڈاؤن کے باعث لاکھوں سرکاری ملازمین تنخواہوں سے محروم، فضائی سفر متاثر اور کروڑوں شہری غذائی امداد کے خدشے سے دوچار رہے۔
ایوانِ نمائندگان بدھ سے بل پر بحث شروع کرے گا، جہاں ری پبلکنز کی محض 2 نشستوں کی اکثریت ہر ووٹ کو فیصلہ کن بناتی ہے۔














