صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس امین الدین خان کی بطور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت تقرری کی منظوری دے دی۔
صدر مملکت نے وزیراعظم پاکستان کی ایڈوائس پر جسٹس امین الدین خان کی چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت تقرری کی منظوری دی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی
جسٹس امین الدین خان وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس ہوں گے۔ اس سے قبل وہ آئینی بینچ کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔
صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد وزارت قانون و انصاف نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے وفاقی آئینی عدالت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے 27ویں آئینی ترمیم کو آئین پر حملہ قرار دیتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، جبکہ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان بھی مستعفی ہو گئے ہیں۔
27ویں ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی، جسٹس منصور علی شاہ
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجواتے ہوئے مؤقف اختیار کیاکہ 27ویں ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ہے، اور یہ آئین پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی ترمیم سے انصاف عام آدمی سے دور ہوگیا اور کمزور طاقت کے سامنے بے بس ہوگیا، اس ترمیم نے عدلیہ کو حکومت کے ماتحت کردیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے صدر مملکت کو بھجوائے گئے استعفے میں احمد فراز کے اشعار بھی شامل کیے۔
27ویں ترمیم نے اس آئین کو ختم کردیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ
سپریم کورٹ کے دوسرے مستعفی ہونے والے جج جسٹس اطہر من اللہ نے استعفے میں مؤقف اختیار کیاکہ 27ویں ترمیم نے اس آئین کو ختم کردیا ہے جس کا انہوں نے حلف اٹھایا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ آئین اب محض ایک سایہ رہ گیا ہے اور وہ خاموشی کے ذریعے اپنے حلف سے غداری نہیں کر سکتے۔
مزید پڑھیں: لا اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان بھی مستعفی
ایسے حالات میں کام کرنا خود کو دھوکا اور فریب دینے کے مترادف ہے، مخدوم علی خان
مخدوم علی خان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جب یہ ذمے داری قبول کی تو 26 ویں ترمیم ہو چکی تھی۔ ایسے حالات میں کام کرنا خود کو دھوکا اور فریب دینے کے مترادف ہے۔














