روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بدستور جاری ہے، اور ماسکو نے ایک ہفتے میں پانچویں مرتبہ پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔
روس کے وزارتِ دفاع کے مطابق ماسکو نے یہ کارروائی یوکرینی دہشت گردانہ حملوں کے جواب میں کی ہے جو روسی شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ملازمت کے نام پر روس یوکرین جنگ کا ایندھن بنائے جانے والے بھارتی شہری کی ویڈیو وائرل
جمعے کو جاری بیان میں وزارتِ دفاع نے بتایا کہ روسی فورسز نے یوکرین کی فوجی صنعت پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے حملے کیے، جن میں ہائپر سونک کنزال میزائل بھی شامل ہیں۔
وزارت کے مطابق یہ حملہ یوکرین کے ان دہشتگردانہ حملوں کے جواب میں کیا گیا جو روس کے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور یہ اس ہفتے کے دوران اس نوعیت کی پانچویں کارروائی ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ گزشتہ پانچ دنوں میں ماسکو نے اسلحہ ساز کارخانوں، ان پاور پلانٹس کو جو ان تنصیبات کو چلانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، یوکرینی فوج کے زیرِ استعمال ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، فوجی ایئرفیلڈز، ڈرون ڈپو اور یوکرینی فیلڈ کیمپوں کو نشانہ بنایا۔
یوکرین کے لیے روسی آئل ریفائنریز پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے خود کش ڈرون حملے اس کی جنگی حکمتِ عملی کا بنیادی حصہ بن چکے ہیں۔ یوکرینی حکومت طویل فاصلے تک مار کرنے والے مزید میزائلوں کی تعیناتی کی امید رکھتی ہے، جو اگرچہ مہنگے ہیں لیکن ان میں وِنگڈ ڈرون طیاروں کے مقابلے میں زیادہ وزن لے جانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
اس سے قبل یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے دعویٰ کیاکہ یہ لانگ نیپچون میزائل کا لانچ ہے جو ملکی سطح پر تیار کردہ میزائل کا طویل فاصلے والا ورژن ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ پیوٹن ملاقات: امن معاہدے پر پیشرفت، روس یوکرین جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس یوکرین جنگ کو ختم کرانے کے لیے کئی بار کوششیں کر چکے ہیں، لیکن ابھی تک ان کو کامیابی نہیں مل سکی۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ 2022 سے جاری ہے، اور اب تک ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔














