سابق قومی کرکٹر راشد لطیف نے کہا ہے کہ سری لنکا میں جب حالات خراب تھے تو اس وقت پاکستان نے بھی وہاں کرکٹ کے میدان آباد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔
سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ 1994 میں جب پاکستان ٹیم 3 ٹیسٹ اور 3 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے سری لنکا گئی تو وہاں کی صورتحال انتہائی خراب تھی۔ ایل ٹی ٹی ای کے ساتھ جھڑپیں جاری تھیں۔ کولمبو میں دو ٹیسٹ میچز کے بعد ایک دھماکا ہوا اور شہر میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔
مزید پڑھیں: مشکل وقت میں سری لنکا کا ساتھ قابلِ تحسین ہے، قومی کرکٹرز کا خصوصی پیغام
’جس کے باعث تیسرا ٹیسٹ منسوخ کرنا پڑا۔ مشکل حالات کے باوجود پاکستان ٹیم کولمبو میں ہی رہی اور پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت کے اس فیصلے کو کھلاڑیوں نے نہایت سنجیدگی سے لیا۔‘
انہوں نے لکھا کہ منسوخ شدہ ٹیسٹ کی جگہ 2 ون ڈے میچ شامل کیے گئے، جس سے مجموعی طور پر 5 میچ ہوئے۔ پاکستان نے ٹیسٹ سیریز 0-2 اور ون ڈے سیریز 1-4 سے جیت لی۔
In 1994, when we went to Sri Lanka to play three Tests and three One Day Internationals, the situation in Sri Lanka was not good. There were many clashes with the LTTE. After two Test matches in Colombo, a blast occurred, and a curfew was imposed in the city, leading to the… pic.twitter.com/LzrxsognDJ
— Rashid Latif | 🇵🇰 (@iRashidLatif68) November 13, 2025
راشد لطیف کے مطابق جنوری 1996 میں سری لنکا کی صورتحال دوبارہ انتہائی خراب ہو گئی، جہاں بم دھماکے، خودکش حملے اور کرفیو معمول بن گئے تھے۔ 1996 کا ورلڈ کپ بھارت، پاکستان اور سری لنکا میں ہونا تھا۔ ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا نے سری لنکا جانے سے انکار کردیا۔ یہ ایک مشکل وقت تھا جس پر پاکستان اور بھارت نے مشترکہ ٹیم تشکیل دے کر اسے کولمبو بھیجا۔
’اس ٹیم میں اظہر الدین، سچن ٹنڈولکر، سعید انور، وسیم اکرم، انیل کمبلے، راشد لطیف، وقار یونس، اجے جادیجا، اعجاز احمد اور عامر سہیل شامل تھے۔‘
ان کے مطابق میچ کے بعد کپتان رانا ٹنگا نے جذباتی خطاب کیا اور دونوں ٹیموں کا شکریہ ادا کیا۔ سری لنکا نے فائنل میں لاہور میں آسٹریلیا کو شکست دے کر ورلڈ کپ جیتا، اور بے نظیر بھٹو نے رانا ٹنگا کو ٹرافی پیش کی۔
راشد لطیف نے بتایا کہ 3 مارچ 2009 کو لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے اور پاکستان نے اپنی ہوم سیریز یو اے ای میں کھیلنا شروع کردیں۔
انہوں نے کہاکہ اب ایک مرتبہ پھر جب بم وفاقی دارالحکومت میں دھماکا ہوا تو سری لنکن ٹیم اسلام آباد میں موجود تھی۔ کچھ کھلاڑیوں نے اپنی مینجمنٹ سے وطن واپس جانے کی درخواست کی، جس سے پی سی بی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
’پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت نے فوری سفارتی روابط استعمال کرتے ہوئے سری لنکن بورڈ اور ہائی کمیشن سے رابطہ کیا، جس کے نتیجے میں سری لنکن بورڈ نے پریس ریلیز جاری کی کہ ان کی ٹیم دورہ مکمل کرے گی۔‘
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کرکٹ کی بہت اہمیت ہے، اور سری لنکا کی ٹیم اچھا مقابلہ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان قریباً 8 سے 9 سال تک کوئی ہوم سیریز نہیں کھیل سکا کیونکہ سیکیورٹی خدشات کے باعث تمام ممالک دورے سے گریزاں تھے۔
مزید پڑھیں: سری لنکا کرکٹ ٹیم کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
’لیکن جیسے ہی ہوم سیریز کا آغاز ہوا، تمام بڑی ٹیمیں آسٹریلیا، انگلینڈ، سری لنکا، زمبابوے، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ باقاعدگی سے پاکستان کا دورہ کرچکی ہیں۔‘
راشد لطیف نے کہاکہ بھارت کے ساتھ جنگ کے بعد جیو پولیٹکس میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئیں جس کے باعث پاکستان کو ایک طاقتور ملک کے طور پر دیکھا جانے لگا ہے۔














