بلوچستان اسمبلی نے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کے خلاف بل کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا، تاہم اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر ڈائس کے سامنے ہنگامہ برپا کر دیا، جس سے ایوان کا ماحول انتہائی ہنگامہ خیز ہوگیا۔
مزید پڑھیں: کم عمری کی شادی کیخلاف دارالحکومت میں نافذالعمل قانون وفاقی شرعی عدالت میں چیلنج
اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کی زیرصدارت اجلاس میں حکومتی بینچ سے رکن اسمبلی بخت محمد کاکڑ نے بل پیش کیا، جس پر اپوزیشن نے اسے غیر شرعی اور جلد بازی میں تیار شدہ قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل ظاہر کیا۔
اپوزیشن ارکان نے غیر پارلیمانی زبان استعمال کی اور احتجاج کے طور پر بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
اپوزیشن لیڈر یونس زہری نے کہاکہ یہ بل غیر مناسب ہے اور اس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائےگا۔ تمام ہنگامے کے باوجود ایوان نے بل کو کثرتِ رائے سے منظور کرلیا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہاکہ حکومت اپوزیشن کا احترام کرتی ہے، لیکن قانون سازی آئینی اختیار کے تحت حکومت کا حق ہے۔
مزید پڑھیں: جے یو آئی نے 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کا بل مسترد کردیا، مزاحمت کا اعلان
اسپیکر نے اپوزیشن کے غیر پارلیمانی الفاظ کو کارروائی سے خارج کرنے کی ہدایت کی اور اجلاس 17 نومبر تک ملتوی کردیا گیا۔














