پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک احمد خان نے کہا ہے کہ ابھی کچھ استعفے مزید بھی آئیں گے، اور یہ کھینچا تانی چیف جسٹس بننے کے لیے ہو رہی ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عدالتی فیصلوں کے ذریعے پارلیمنٹ کے اختیارات محدود کرنے کی کوشش کی گئی، جس کی وجہ سے پارلیمنٹ اکثر اپنے حقوق کے لیے بات کرتے ہوئے بھی محتاط رہتی تھی، لیکن اب یہ صورتحال تبدیل ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں: صدر مملکت نے سپریم کورٹ کے جسٹس منصور شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور کرلیے
ملک احمد خان نے نوجوانوں اور خواتین کی تعلیم پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو آج پڑھے لکھے نوجوانوں کی ضرورت ہے اور تعلیم یافتہ خواتین معاشرے کی بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بدلتے ہوئے دور میں بچیوں کی تعلیم کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے اور پرانے فرسودہ نظریات کو دفن کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
اسپیکر نے کہاکہ بچیوں کو خود اپنے روشن مستقبل کی ضمانت دینے کے قابل بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور سرکاری اسکولوں میں بھی نجی تعلیمی اداروں جیسی سہولتیں فراہم کی جانی چاہییں۔
انہوں نے حکومت سے سوال کیاکہ سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے ملک کے 97 فیصد بچوں کو کیوں بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
ملک احمد خان نے کہاکہ ملک اس وقت متعدد چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، اور اس لیے آئینی عدالت کا قیام ناگزیر ہے۔ پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات کے بارے میں خود فیصلہ کرنے کا حق ہونا چاہیے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے عسکری اور حکومتی ذمہ داروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو منہ توڑ جواب دینے میں بہادری اور تدبر کا مظاہرہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 2 ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے 27ویں ترمیم کو آئین پر حملہ قرار دیتے ہوئے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں: قانون سازی پارلیمان کا استحقاق، ججز کے استعفے غیر آئینی ہیں، بیرسٹر عقیل
اس کے علاوہ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان بھی یہی مؤقف اختیار کرتے ہوئے مستعفی ہو گئے ہیں۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے سیاسی مقاصد تھے۔














