سائبر سیکیورٹی کے تحفظ کے لیے فری اور غیر رجسٹرڈ وی پی اینز پر پابندی ناگزیر قرار

پیر 1 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سائبر سیکیورٹی کے ماہرین نے پاکستان میں فری اور غیر رجسٹرڈ وی پی اینز پر پابندی کو ناگزیر قرار دے دیا۔

ماہرین کے مطابق فری اور غیر رجسٹرڈ وی پی اینز ملک میں بڑھتے ہوئے سائبر سیکیورٹی خدشات کی ایک بڑی وجہ بن چکے ہیں۔ ان وی پی اینز کے ذریعے شہریوں کا ڈیٹا ہیکنگ، چوری، غیر ملکی نگرانی اور سائبر جرائم کے خطرات سے دوچار ہو جاتا ہے، جس کے باعث محفوظ ڈیجیٹل پاکستان کے لیے ان پر مکمل پابندی وقت کی اہم ضرورت قرار دی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: فری لانسرز کے لیے خوشخبری: پی ٹی اے کی جانب سے نئی وی پی این رجسٹریشن پالیسی کا اعلان

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو صرف لائسنس یافتہ اور سیکیورٹی فیچرز پر مشتمل وی پی اینز کے استعمال کو یقینی بنانا ہوگا۔

’فری وی پی اینز پسِ پردہ صارفین کا ڈیٹا لاگ کرتے اور اسے فروخت تک کردیتے ہیں، جب کہ غیر رجسٹرڈ وی پی اینز ہیکرز، اسکیمرز اور ریاست مخالف نیٹ ورکس کے ہاتھوں آسانی سے استعمال ہورہے ہیں۔‘

سائبر سیکیورٹی رپورٹس کے مطابق غیر محفوظ وی پی اینز نہ صرف ملکی دفاعی نظام کو کمزور کرتے ہیں بلکہ عام شہریوں کو ڈیٹا لیک جیسے سنگین خطرات سے بھی دوچار کرتے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ تمام فری اور غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کے آئی پی بلاک کیے جائیں۔

اطلاعات کے مطابق ایسے وی پی اینز استعمال کرنے والوں کو جرمانے، سروس معطلی یا انکوائری جیسے اقدامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

علاوہ ازیں کاروباری اداروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کے استعمال سے وہ سنگین قانونی اور آپریشنل مسائل میں گھر سکتے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ محفوظ اور قانونی تقاضوں پر پورا اترنے والے وی پی اینز ہی پرائیویسی، مالی تحفظ اور قومی سیکیورٹی کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کیا وی پی اینز کی بندش سے فری لانسرز کو واقعی نقصان نہیں ہوگا؟

علاقائی تناظر میں بھارت، یو اے ای، سعودی عرب اور بنگلہ دیش سمیت کئی ممالک پہلے ہی غیر مجاز وی پی اینز پر سخت پابندیاں نافذ کر چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان کو بھی قومی سلامتی کے تقاضوں کے تحت اسی ماڈل کو اپنانا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp