رانی پور میں کمسن بچی فاطمہ کے قتل کے مقدمے میں نامزد 2 مرکزی ملزمان حنا شاہ اور فیاض شاہ کی عبوری ضمانت کو ختم ہوئے 2 روز گزر چکے ہیں لیکن پولیس تاحال دنوں ملزمان کو گرفتار نہیں کر سکی۔
پولیس کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لیے 2 مقامات پر چھاپے مارے جا چکے ہیں لیکن وہ گرفتار نہیں ہو سکے۔
دوسری جانب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ فاطمہ قتل کے مقدمے پر اثرانداز ہونے، دھمکیاں دینے اورپولیس کے خلاف پروپیگنڈا کے مقدمے میں نامزد ایک ملزم کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
مقدمے میں اب تک 3 ملزمان نامزد کیے جا چکے ہیں جبکہ 40 نامعلوم ہیں، واقعہ کا مقدمہ تھانہ رانی پور میں درج ہے۔
مزید پڑھیں
مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزمہ حنا شاہ اور فیاض شاہ کی جانب سے بچی کے ورثاء پر معاملہ حل کرنے کے لیے مسلسل دباؤ بھی ڈالا جارہا ہے، فاطمہ کے ورثاء کو مالی امداد کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔
دوسری جانب نرسنگ اسٹوڈنٹس اور سول سوسائٹی نے خیر پور میں اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فاطمہ کے قتل میں ملوث تمام ملزمان کو سخت سزا دی جائے تا کہ آئندہ کوئی ایسا عمل کرنے کی ہمت نہ کرسکے۔
فاطمہ قتل کیس کا پس منظر
17 جولائی کو سندھ کے ضلع خیرپور کے علاقے رانی پور میں ایک پیر کی حویلی میں کام کرنے والی 10 سالہ ملازمہ فاطمہ فرڑو مبینہ تشدد سے جاں بحق ہو گئی تھی۔
واقعے کے بعد فاطمہ کے قتل کے مرکزی ملزم اسد علی شاہ کو گرفتار کر کے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
دوسری جانب جرم کو چھپانے اور جرم کی اعانت کرنے پر ایس ایچ او رانی پور امیر چانگ اور ڈاکٹرعبدالفتح کوبھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔
مقدمے میں نامزد ملزمہ حنا شاہ اور فیاض شاہ نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر رکھی ہے۔