’انڈہ پہلے آیا تھا یا مرغی‘ جیسے سوالات کی فہرست بنے تو سرفہرست سوال کیا ہونا چاہیے؟ کا جواب سوچتا ہوا ذہن نہ جانے کیوں ’شوہر بیویوں سے تنخواہ کیوں چھپاتے ہیں‘ پر رک سا جاتا ہے۔
جس طرح اول الذکر کا ہرجواب کبھی درست اور کبھی غلط لگتا ہے اسی طرح موخر الذکر کا جواب بھی کچھ یوں چکراتا ہے کہ اچھا بھلا بندہ گھن چکر بن کر رہ جائے۔
بھلا ہو سوشل ٹائم لائنز کا کہ ان کے سامنے یہ سوال آیا تو ’سماجی میڈیائی ذہانت‘ نے پل بھر میں اس کے وہ جوابات ڈھونڈے کے ذہن عش عش کر اٹھے۔
کھٹے میٹھے جوابات کے دوران کسی نے ’قوم سوشل میڈیا‘ کی رائے جاننا چاہی تو یہ عمل بھی دلچسپی سے خالی نہ رہا۔
نصف سے زائد یعنی 53 فیصد کے خیال میں شوہر بیویوں سے تنخواہ اس لیے چھپاتے ہیں کہ وہ ڈیمانڈ لسٹ سے بچ سکیں۔
’بچت‘ کا نمبر دوسرا ٹھہرا تو ’شاہ خرچیوں کے لیے‘ ایسا کرنا آخری درجہ حاصل کر سکا۔ البتہ ایک مناسب تعداد کا ماننا تھا کہ یہ کام ’کسی اور وجہ‘ سے کیا جاتا ہے۔
محمد ثاقب گفتگو میں شامل ہوئے تو بتایا کہ ’کم ہوتی ہے اس لیے‘ جب کہ وحید جلال نے موقف اپنایا کہ ’بیویاں ہوں تو چھپانا پڑتی ہے، ایک بیوی ہو تو پھر کیسا مسئلہ۔‘
دل دل پاکستان کے ہینڈل سے خیال ظاہر کیا گیا کہ ’ایسا کر کے وہ یہ تاثر دیتے ہیں جتنا خرچ کرنا ہو میسر ہے۔‘
اکمل نے معاملے کے اخلاقی پہلو کو موضوع بنایا تو کہا کہ ’ایسا کرنا جہالت ہے، چھپانا نہیں چاہیے۔‘