رواں برس پاکستان میں سونے کی قیمت میں تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا جو پہلی مرتبہ 2 لاکھ 45 ہزار روپے فی تولہ تک جا پہنچی تھی جس میں اب کچھ کمی واقع ہوئی ہے۔
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں کمی کے بعد اب فی تولہ سونے کی قیمت 2 لاکھ 5 ہزار 4 سو روپے ہے لیکن امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دسمبر تک سونے کی قیمت میں پھر سے غیر معمولی اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس بات کے کتنے امکانات ہیں یہ جاننے کے لیے وی نیوز اس کاروبار سے منسلک افراد سے ان کی رائے دریافت کی۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اس کاروبار سے وابستہ شہزاد راجپوت کا کہنا تھا کہ سونے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اگر ایک دن سونے کی قیمت میں 2 ہزار روپے بڑھتے ہیں تو اگلے دن اتنے ہی کم ہو جاتے ہیں۔
شہزاد راجپوت نے کہا کہ فی الحال سونے کا ریٹ رکا ہوا ہے یہ نہ بڑھ رہا ہے اور نہ ہی کم ہو رہا ہے کیوں کہ قیمت میں مستقل اتار چڑھاؤ سونے کا ریٹ پھر وہیں لے آتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سناروں کے مطابق سونے کی قیمت میں آنے والے دنوں میں تھوڑا سا اضافہ ہوسکتا ہے لیکن یہ اتنا زیادہ بھی نہیں ہوگا۔
جیولر ایسوسی ایشن کے نائب صدر عبداللہ عبدالزاق چنڈ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ سونے کی قیمت کا عالمی مارکیٹ میں بڑھنے کی ایک وجہ فلسطین اور اسرائیل کی جنگ بھی ہے۔
عبداللہ نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ نگراں حکومت کے ساتھ آئی ایم ایف کے معاملات طے پا چکے ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی پاکستان آئی ایم ایف سے اپنی دوسری قسط لینے میں کامیاب ہو جائے گا جس سے ملک کے حالات میں مزید بہتری آئی گی اور معیشت بھی بحال ہونا شروع ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ قسط مل جانے کے بعد ڈالر کی قیمت بھی کمی ہونے کی امید ہے جس کا اثر یقینی طور پر سونے کی قیمت پر بھی ہوگا اور اگر پاکستان کو قسط جلد مل جاتی ہے اور فلسطین اور اسرائیل کی جنگ بند ہوتی ہے تو پھر سونے کی قیمت ایک لاکھ 70 ہزار روپے فی تولہ تک بھی آ سکتی ہے۔
محمد آصف مری روڈ راولپنڈی میں گزشتہ 20 سال سے سونے کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سونے کی قیمتیں آنے والے وقتوں میں کم نہیں بلکہ بہت زیادہ بڑھ سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر قیمت کم ہوتی ہے تو وہ مصنوعی طور پر کی جائے گی لیکن دسمبر تک فی تولہ سونے کی قیمت 2 لاکھ 50 ہزار روپے تک پہنچ سکتی ہے جبکہ اگلے سال یہ قیمتیں 3 لاکھ روپے تک جانے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جو قسط آئی گی وہ بھی قرضہ ہی ہوگی جو کسی نہ کسی طرح سے چکانی بھی ہوگی لیکن اگر کسی ناگزیر صورتحال کا سامنا کرنا پڑگیا تو پھر سونے کی قیمت میں یک دم بہت زیادہ اضافہ ہوجائے گا اس لیے زیادہ تر لوگ جو اس کاروبار کو سمجھتے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ سونا خرید رہے ہیں تاکہ ان کے پیسے انویسٹ ہو جائیں اور جب ریٹ بڑھے تو انہیں بہت زیادہ فائدہ ہو۔