آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے سے ملک کو نقصان ہوگا، وزارت داخلہ کی سپریم کورٹ میں اپیل دائر

جمعہ 17 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزارت دفاع نے سپریم کورٹ کی جانب سے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے اپیلوں پر حتمی فیصلے تک فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کیخلاف حکم امتناع کی استدعا کی ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر اپنی انٹرا کورٹ اپیل میں وزارت دفاع نے عدالت عظمٰی سے آرمی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

وزارت دفاع نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابل سماعت تھیں، وزارت دفاع نے اپنی درخواست میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی دفعات بھی بحال کرنے کی استدعا کی ہے۔

اپیل میں وزارت دفاع نے موقف اپنایا ہے کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا، اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی سیکشن 59(4) بھی بحال کی جائے۔

واضح رہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کیخلاف سندھ حکومت نے بھی گزشتہ روز سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔ فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے سندھ حکومت نے موقف اپنایا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہی ہونا چاہیے۔

اپنی درخواست میں سندھ حکومت نے اپیل پر فیصلے تک سپریم کورٹ کا مذکورہ فیصلہ معطل کرنے کی بھی استدعا کی ہے، سندھ حکومت کا موقف ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہی ہونا چاہیے۔

سندھ حکومت نے اپنی انٹرا کورٹ اپیل میں کہا ہے کہ ملزمان نے خود دراخواست دی کہ انکا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہی کیا جائے، سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے میں قانون اور حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔

سندھ حکومت نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی کالعدم دفعات بحال کی جائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp