جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم بیورو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں لیکن ملک ڈبونے والوں کے ساتھ نہیں۔
پشاور میں پارٹی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا کسی سے جھگڑا نہیں ہے ہم پاکستان کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پشاور والے بھی ایسے لوگوں کے لیے کبھی تیار نہیں کہ جو ملک کو ڈبو دیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر عالمی سطح کا دباؤ ہے اور ہماری فوج اور بیورو کریسی کو بیلک میل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو اسے شدت پسندی اور دہشت گردی سے جوڑا جا رہا ہے اور اسے معاشی دباؤ کا شکار بنایا جا رہا ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرنے کے لیے ایک ایجنڈے کے تحت کام کیا گیا مرکز میں 5 سال اور صوبے میں 10 سال رہنے والوں نے ملک کو کھوکھلا کیا اور انہیں جن جرنیلوں نے مسلط کیا وہ بھی گناہ گار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک کلمے کے نام پر حاصل کیا ہے لیکن نعرے کے ساتھ ہمیشہ مذاق کیا گیا اور حکمرانوں کے رویوں کی وجہ سے ملک میں اسلامی نظام نہ آسکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائیلوں کے ساتھ بھی ظلم کیا گیا اور انہیں علیحدہ کیا گیا اور صوبے کو 10 سالوں میں ایک ہزار ارب روپے تو دور کی بات ہے 100 ارب روپے بھی نہیں دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پرانی لکیروں کو ختم کرکے نیا مستقبل لانا ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے مجروموں کو ان کی پارٹی سے نکال کر کہا گیا کہ اتحاد کرو ہم نے انکار کردیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ قبائلیوں پر آپریشن تمہارے ہی کہنے پر کیا گیا اور عالمی قوتوں کی ہدایت پر تم اب بھی چل رہے ہو۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی داخلی سیاست سے ہمیں اور ہماری سیاست سے اسے کوئی سروکار ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ افغانستان اور پاکستان کے مابین کون سی سازشی قوتیں ہیں جو تعلقات خراب کر رہی ہیں؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین پر اسلامی دنیا کا موقف سخت ہونا چاہیے کیونکہ اسرائیل کے ساتھ امریکا اور طاغوت کھڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کے معاملے پر ہمارا اسٹینڈ سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جے یو آئی ایک نظریے اور ایک تاریخ کا نام ہے، ہم پاکستان کی معیشت کو مستحکم کریں گے اور عام عادمی کی زندگی بدلیں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ طاقت ور قوتیں طاقت سے آگے بڑھتی ہیں اور ہم عقل اور دلیل کے ساتھ بڑھتے ہیں۔