مردوں کا عالمی دن کچھ عجیب سا نہیں؟

منگل 19 نومبر 2024
author image

مہوش بھٹی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

میں مردوں کے اِس عالمی دن پر پہلی بات یہ کہنا چاہوں گی کہ مرد بڑی پیاری چیز ہے۔ کیا آپ خوش ہوگئے؟ کیا مجھے آگے بولنے کی اجازت ہے؟ تو میں اصل میں یہ کہہ رہی تھی کہ مردوں کے عالمی دن کی کوئی تُک نہیں بنتی کیوں کہ ہر دن مردوں کا ہی ہوتا ہے۔ یہ دنیا مردوں کی ہے۔ اِس دنیا کا ہر گھنٹہ ، ہر منٹ اور ہر سیکنڈ مرد کا ہے۔ اگر میں اِس وقت یہ لکھ رہی ہوں تو وہ بھی ایک مرد کی وجہ سے ہی ہے۔ سو ایک الگ دن ہونا کچھ عجیب سا لگتا ہے۔ لیکن ظاہری سی بات ہے کہ جب عورتوں کا ایک دن ہے تو مرد پیچھے کیسے رہ سکتا ہے؟

جہاں لوگ یہ کہتے ہیں کہ مرد بڑی پیاری چیز ہے، میرے نزدیک مرد پیاری کے علاوہ بہت کچھ ہے۔ کائنات کے نظام میں بلاوجہ خلل ڈالنے والا مرد ہے۔ سڑک پر چلتے ہوئے اچانک ادھر اُدھر پنگے لینے والا مرد ہے۔ آپ عورت ہوتے ہوئے گاڑی پر جا رہے ہو تو اچانک ایک گاڑی آپ کے پیچھے لگ جاتی ہے اور جب آپ نوٹ کرتے ہیں تو وہ مرد کی ہی گاڑی ہوتی ہے جو بلاوجہ آپ کو گھر پہنچانے کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔ گھر میں بلاوجہ فساد پھیلانے والا بھی مرد ہے۔ سب سکون سے بیٹھے ہوتے ہیں کہ اچانک مرد کو ریموٹ کنٹرول پر غصہ چڑھ جاتا ہے۔ اب یا تو ریموٹ کنٹرول ٹی وی پر لگ سکتا ہے یا آپ پر۔ اور ریموٹ لگ نہیں رہا تو کم از کم مرد کا غصہ اور گالیاں آپ کی طرف ضرور آئیں گی۔ یاد رکھیں کہ گالیوں کو وصول کرنے والا بھی مرد ہی ہو سکتا ہے۔

عورت کا زمین پر چلنا، ٹہلنا اور جینا تنگ کرنے والا بھی مرد ہے۔ عورت کی ہنسی کو سگنل سمجھنے والا بھی مرد ہے۔ اور جب عورت مسکرانا بند کر دیتی ہے تو اس کو بدتمیز کا لیبل دینے والا بھی مرد ہے۔ عورت ضرورت کے لیے باہر نکلے تو اس کی زندگی حرام کرنے والا بھی مرد ہے۔ عورت کسی جگہ کام کرنا شروع کر دے تو اس کو طرح طرح سے تنگ کرنے والا بھی مرد ہے۔ چلیں میں ادھر رک جاتی ہوں۔ آپ خفا ہو رہے ہونگے، ہیں نا ؟ کیا مجھے فرق پڑ رہا ہے؟ نہیں!! آپ کو بھی فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ اگر فرق پڑتا ہوتا تو آج آپ ایسے نہ ہوتے جیسے ہیں۔ اوہ، میں پِھر شروع ہوگئی۔

اِس دنیا کو دیکھ لیں۔ جو کچھ اِس وقت ہو رہا ہے، اس کے پیچھے کون ہیں؟ مرد۔ اک فساد مچا ہوا ہے اور ہر فساد کے پیچھے مرد کی ہی دور اندیشی نظر آ رہی ہے۔ مجھے مرد سے نفرت نہیں ہے، لیکن وہ پیارا کہیں سے نہیں ہے۔ میں زندگی کے بہت سے دن منا ہی نہیں سکی کیوں کہ مرد کسی نہ کسی روپ میں پابندیاں لے کر بیٹھا ہوتا تھا۔ تو آج جب یہ اپنا عالمی دن منا ہی رہے ہیں تو میرے وہ سب دن واپس کر دیں جس پر ان کی بنائی ہوئی پابندیوں کے باعث میں یہ دن جی ہی نہ سکی۔ صرف میں نہیں، بہت سی میری طرح کی عورتیں جی نہ سکی۔

میں یہ لکھتے ہوئے بھی سوچ رہی ہوں کہ اوہو کتنا برا لگے گا مرد کو۔ کتنے لوگ مجھے انفالو کر دیں گے۔ کتنے لوگ مجھے گالیاں دیں گے۔ لیکن میری زندگی کے تجربات کی بنیاد پر تھوڑا مشکل ہے کہ میں یہ مان لوں کے مرد بڑی پیاری چیز ہے۔ ہاں آپ اپنی امی کے لیے چاند سے ضرور ہونگے لیکن میری زندگی میں زیادہ تر مرد مختلف رشتوں میں بس گرہن ہی ثابت ہوئے ہیں۔ تو جب ادت نارائن نے ”چاند چھپا بادل میں گایا تھا“ تو میں نے شکر ہی ادا کیا تھا کیوں کہ ان دنوں میری زندگی میں بھی ایک چاند گرہن لگا چکا تھا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مہوش بھٹی کبھی کبھی سوچتی اور کبھی کبھی لکھتی ہیں۔ اکثر ڈیجیٹل میڈیا کنسلٹنٹ کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

عالمی مقابلہ حسن سے واک آؤٹ کرنے والی فاطمہ بوش مس یونیورس 2025 کا تاج لے اڑیں

لاہور  سے مختلف سیاسی رہنماؤں نے استحکامِ پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی

وفاقی آئینی عدالت میں سائلین کے لیے انفارمیشن اور آئینی ڈیسک قائم

صوبہ سندھ کے ضلع مٹیاری میں آج عام تعطیل کا اعلان

اسکولوں میں بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد

ویڈیو

شیخ حسینہ واجد کی سزا پر بنگلہ دیشی عوام کیا کہتے ہیں؟

راولپنڈی میں گرین انیشی ایٹیو کے تحت الیکٹرو بس سروس کا باضابطہ آغاز

پختون قوم پرست جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے مستقبل کو کتنا خطرہ ہے؟

کالم / تجزیہ

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت

افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟