حکومت پاکستان نے ملک کے تین بڑے ہوائی اڈے آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف نے جناح انٹرنیشنل کراچی، اسلام آباد انٹرنیشنل اور علامہ اقبال انٹرنیشنل لاہور کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت آؤٹ سورسنگ کا عمل شروع کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
وزیراعظم کی تین بڑے ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کا عمل شروع کرنے کی ہدایت
ابتدائی طور پر ملک کے دو بڑے ہوائی اڈوں جناح انٹرنیشنل کراچی اور اسلام آباد انٹرنیشنل کی آؤٹ سورسنگ کی جائے گی۔
اس حوالے سے وزارت ایوی ایشن نے ابتدائی فریم ورک تیار کر لیا ہے جس کی منظوری آئندہ ہفتے وزیراعظم سے لی جائی گی۔
وزارت ایوی ایشن کے ایک اعلٰی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایئر پورٹ آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ ملک میں ڈالرز کی کمی کے سبب کیا جا رہا ہے اور ابتدائی مجوزے کے مطابق بین الاقوامی کمپنیوں کو آؤٹ سورس کے لیے مدعو کیا جائے گا۔‘
ایویشن حکام نے سالانہ تین سو ملین ڈالر آمدن کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ ہوائی اڈوں کو 20 سال کے زائد عرصے تک کے لیے آؤٹ سورس کیا جائے گا۔
حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ چین، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک نے ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
آؤٹ سورسنگ کیا ہے اور اس سے مسافروں کو کیا فائدہ ہو گا؟
ایوی ایشن حکام کے مطابق حکومت پاکستان کو ہوائی اڈوں سے سالانہ 30 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوتی ہے جبکہ آؤٹ سورسنگ کرنے سے نہ صرف آمدن میں کئی گنا اضافہ ہوگا بلکہ بین الاقوامی کمپنیوں سے معاہدے ڈالرز میں طے کیے جائیں گے جس سے حکومت کو ملک میں ڈالرز کے ذخائر بڑھانے کا ایک ذریعہ ہوگا۔
دوسری جانب بین الاقوامی کمپنیاں لاؤنجز اور ٹرمنلز میں بین الاقوامی برینڈز، ریستوران اور دیگر وہ تمام سہولیات فراہم کریں گی جو بین الاقوامی سطح پر ہوائی اڈوں پر مسافروں کو دی جاتی ہیں۔
مجوزہ فریم ورک کے تحت ایئر پورٹ ٹرمینل سروسز، پارکنگ، گراؤنڈ ہینڈلنگ، کارگو سروسز اور صفائی کے شعبوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا جبکہ سکیورٹی اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے شعبے سول ایوی ایشن ہی کے کنٹرول میں ہوں گے۔
ایوی ایشن حکام کے مطابق وزیراعظم سے مجوزہ فریم ورک کی منظوری لینے کے بعد بین الاقوامی کمپنیوں سے ٹینڈرز کے لیے اشتہارات جاری کر دیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کا عمل موثر اور ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کے حوالے سے وزیراعظم نے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی سربراہی خود وزیراعظم کریں گے۔
کمیٹی میں وفاقی وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی سیکریٹری ہوا بازی ڈویژن اور وفاقی سیکریٹری منصوبہ بندی شامل ہیں۔