اگر ہم کسی معروف برانڈ کے کوٹ اور جوتے خریدنے کا سوچیں اور پھر پاکستانی کرنسی میں اسکی اصل قیمت کا تقابل کریں تو بات لاکھوں روپے تک پہنچ جاتی ہے اور ہماری سوچ ایک لمحے کے لیے وہیں رک جاتی ہے۔
لیکن بات اگر کسی بھی صورت میں اپنی خواہش پوری کرنے کی حد تک پہنچ جائے تو پھر ہمیں متبادل ذرائع ڈھونڈنے پڑتے ہیں اور پاکستان میں ایسے ذرائع تقریباً ہر شہر میں سستے بازار یا لنڈا بازار کی صورت میں موجود ہیں۔
لنڈے بازار کا ذہن میں آتے ہی لائیٹ ہاؤس ضرور یاد آتا ہے اور جو بھی کراچی ایک بار آیا ہو وہ یہاں کا چکر لگانا نہیں بھولتا کیونکہ اس بازار کی بات ہی الگ ہے۔
لائیٹ ہاؤس کراچی میں آپ کو ہر چیز ہر کوالٹی میں مل جاتی ہے اور اسی بنیاد پر بیوپاری کی جانب سے اس کی قیمت لگائی جاتی ہے، اب آپ پر منحصر ہے کہ آپ کس حد تک اس کی قیمت گرا سکتے ہیں۔
موسم کے اعتبار سے کراچی کے لائیٹ ہاؤس میں کوٹ اور جوتوں کی ڈیمانڈ بڑھ چکی ہے، یہاں مشہور برانڈز کی معیاری اشیا باآسانی دستیاب ہیں اور ان کی قیمت سینکڑوں سے شروع ہو کر ہزاروں روپے تک ہوسکتی ہے۔
74 سالہ محمد احمد بھی اسی مارکیٹ میں کوٹ بیچتے ہیں اور انکے مطابق جو چیز دنیا بھر میں ہزاروں ڈالرز کی ملتی ہے یہاں اسکی قیمت چند سو یا چند ہزار روپے میں لگتی ہے۔
محمد احمد کہتے ہیں کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک میں مقیم پاکستانی جب اپنے وطن واپس آتے ہیں تو اپنے اور اپنے جاننے والوں کے لیے یہ کوٹ ضرور خریدتے ہیں کیونکہ ان کی نظر میں یہ یہاں سے مفت میں ملتے ہیں۔
محمد احمد نے مزید بتایا کہ ان کے پاس وہ مال آتا ہے جو معیار میں اچھا ہوتا ہے اور بہت کم استعمال ہوا ہوتا ہے۔
برانڈز کے جوتوں کے کاروبار سے منسلک انور شاہ کے مطابق ان کے پاس دنیا کے تمام مشہور برانڈز کے جوتے موجود ہیں جن کی قیمت 12 سو روپے سے شروع ہوکر 8 ہزار روپے تک پہنچ جاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو جوتوں اور برانڈز کی پہچان ہے وہ یہیں سے جوتے خریدتے ہیں کیونکہ یہاں کی قیمت اور اصل قیمت میں زمین اور آسمان کا فرق ہوتا ہے۔