وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ انسانی نقل و حرکت کے لیے قانونی ذرائع کی ترغیب دیتے ہوئے تارکین وطن کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے فعال ریگولیٹری ڈھانچے کی تشکیل کے لیے مؤثر بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
برسلز میں عالمی اتحاد برائے انسداد تارکین وطن کی اسمگلنگ پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان ہجرت اورنقل وحرکت کے حوالے سے مضبوط روابط کو تسلیم کرتے ہوئے غیر قانونی ہجرت اور تارکین وطن کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ہجرت کے لیے قانونی راستے کی ضرورت پر زور دیا۔
کانفرنس میں حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی نقل مکانی کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر خارجہ نے انسانی نقل و حرکت کے لیے قانونی ذرائع کو ترغیب دیتے ہوئے تارکین وطن کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے فعال ریگولیٹری ڈھانچے کی تشکیل کے لیے مؤثر بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یورپی کمشنر برائے داخلہ امور یلوا جوہانسن کی دعوت پر وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے تارکین وطن کی اسمگلنگ کے انسداد کے لیے عالمی اتحاد پر بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے 27 سے 28 نومبر تک برسلز کا دورہ کیا۔
کانفرنس کے موقع پر وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے سینئر حکام اور یورپی پارلیمنٹ کے ارکان سے ملاقاتیں کیں، کمشنر یلوا جوہانسن کے ساتھ اپنی ملاقات میں وزیر خارجہ نے حال ہی میں شروع کیے گئے مائیگریشن اینڈ موبلٹی ڈائیلاگ کے تحت ہونے والی پیش رفت کا خیرمقدم کیا، جس میں نقل مکانی کے لیے قانونی راستے کھولنا اور ٹیلنٹ پارٹنرشپ کو فعال کرنا شامل ہے۔
وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امورکے سربراہ ڈیوڈ میک ایلسٹر، نئی جی ایس پی پلس اسکیم کی نمائندہ ہیڈی ہوٹالا اور یورپی یونین کے کمشنر برائے بین الاقوامی شراکت داری جوٹا یورپالینن کے ساتھ گفتگو میں موسمیاتی تبدیلی، خوراک کی حفاظت، سبز ٹیکنالوجیز، اور مصنوعی ذہانت میں باہمی فائدہ مند تعاون کی اہمیت پر توجہ مرکوز کی گئی۔
جی ایس پی پلس کو باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی تعاون کا سانچہ قرار دیتے ہوئے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے امید ظاہر کی کہ یہ اسکیم ضرورت سے زیادہ شرائط شامل کیے بغیر ترقی پذیر معیشتوں کی حمایت جاری رکھے گی، ان ملاقاتوں میں مقبوضہ بھارتی جموں و کشمیر کی صورتحال سمیت مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا میں ہونے والی علاقائی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ جیلانی نے اس بات پر زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں ہونے والی حالیہ پیش رفت نے ظاہر کیا ہے کہ دیرینہ تنازعات کو بھڑکنے نہیں دیا جانا چاہیے، وزیر خارجہ کی یورپی پارلیمنٹ کے متعدد ارکان کے ساتھ الگ الگ بات چیت میں پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان بات چیت اور تعاون کو مضبوط بنانے اور پارلیمانی تبادلوں اور عوام سے عوام کے روابط کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ کے برسلز کے 2 روزہ دورے نے اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے تحت یورپی یونین کے اداروں کے ساتھ بڑھ چڑھ کر روابط اور بات چیت کا بروقت موقع فراہم کیا۔