اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کو تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے توشہ خانہ کیس کا مکمل فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو عام انتخابات منعقد ہونا ہیں اور ان کے موکل کو 20 روز میں انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد کا کہا گیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیر پارٹی کچھ نہیں، فیصلہ معطل نہ ہوا تو عمران خان کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے۔
لطیف کھوسہ نے مختلف عدالتی نظیروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے پاس اپنے فیصلے پر نظرثانی کا مکمل اختیار ہے، انتخابات میں سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے، سب کو اپنا موقف لے کر عوام کے سامنے جانے کی اجازت ہونی چاہیے، عدالت توشہ خانہ کیس میں سزا کے ساتھ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ بھی معطل کرے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایک درخواست میں پہلے فیصلہ ہو چکا ہے یہ قابل سماعت نہیں، وکیل صفائی نے ان عدالتی نظیروں کے حوالے اس وقت نہیں دیے جب درخواست پر فیصلہ ہوا، سزا کے معطلی اور خاتمے کے لیے مختلف گراؤنڈز ہوتے ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے دلائل کی تیاری کے لیے 2 ہفتوں کی مہلت طلب کی، جس پر لطیف کھوسہ نے کہا ماشاءاللہ، ماشاءاللہ ان کو اور مزید وقت چاہیے۔ عدالت نے امجد پرویز سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ نے جو کرنا ہے کریں ہمیں تحریری طور پر دلائل دیں۔
وکیل بابر اعوان نے موقف اپنایا کہ تھوڑا سا لیول پلیئنگ فیلڈ نظر آنا چاہیے، امجد پرویز صاحب سپریم کورٹ کے بڑے لائق وکیل ہیں، ایسے وکیل کو تو وقت کی ضرورت نہیں ہوا کرتی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کو ہدایت کی کہ جتنا جلدی ممکن ہو وہ اپنے تحریری دلائل عدالت میں جمع کرادیں، کیونکہ انہی تحریری معروضات کی روشنی میں بینچ آرڈر کرے گا، عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔