رواں ماہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چترال میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرانے سیاستدانوں کا ارادہ خدمت نہیں بلکہ انتقام اور حساب لینا ہے۔ اب بزرگ سیاست دانوں کو گھر بیٹھ کر نوجوانوں کے لیے دعا کرنی چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان کے بعد یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ اس بیان سے آصف علی زرداری نالاں ہو گئے ہیں، تاہم اس خبر کی باقاعدہ تصدیق اب تک نہیں ہو سکی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان نے سیاسی اور سماجی حلقوں میں بھی حل چل مچا دی اور مختلف سینیئر سیاستدانوں نے بلاول بھٹو پر تنقید کے نشتر برسائے۔
کوئٹہ میں منعقدہ 56 ویں یوم تاسیس کے موقع پر اب ایک بار پھر بلاول بھٹوق نے اپنی اس بات کو بصورت شعر اقبال یہ کہہ کر دہرایا ہے کہ:
خرد کو غلامی سے آزاد کر
جوانوں کو پیروں کا استاد کر
اس کے علاوہ اپنے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے نوجوانوں کے لیے کئی نئی پالیسیوں کا بھی اعلان کیا۔ ان پالیسیوں میں بلاول بھٹوزرداری نے دیگر امور سمیت یوتھ کارڈ کے اجرا کی بات کی جس کے تحت نوجوانوں کو روزگار کے نئے موقع فراہم کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نوجوانوں قوموں کی زندگی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مگر آج کے نوجوان ڈگریاں حاصل کر کے بھی بے روزگاری کے باعث دھکے کھارہے ہیں۔ تاہم یوتھ کارڈ کے ذریعے بے روزگار نوجوانوں کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق روزگار فراہم کیا جائے گا۔
بلاول بھٹو کے مطابق ملک کے نوجوانوں کے لیے یوتھ مرکز ملک کے ہر ضلع میں قائم کیا جائے گا جہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی، کھیل، ہنر مند نوجوانوں کے لیے ووکیشنل ٹریننگ کی سہولت سمیت دیگر سہولیات موجود ہوں گی۔
اپنے خطاب میں بارہا بلاول بھٹو زرداری نے انتقام کی سیاست کرنے والوں پر تنقید کی۔ سیاسی مبصرین کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کا نوجوانوں کے مسائل پر بات کرنا اور یوتھ کے لیے نئے مواقعوں کا اعلان کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی توجہ نوجوانوں کے امور اور ان کو درپیش مسائل پر ہے،م جسے حل کرنے کے لیے نئی پروگرامز ترتیب دینے کے اعلانات کیے جا رہے ہیں۔ تاہم یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ بلاول آج بھی نوجوانوں کو سیاست میں مواقع فراہم کرنے کے بیان پر قائم ہیں۔