اسرائیل اور حماس جنگجوؤں کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی معیاد ختم ہوتے ہی اسرائیل نے غزہ پر آگ برسانا شروع کر دی ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 109 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، عالمی برادری نے جنگ بندی معاہدے کے خاتمے اور اسرائیلی افواج کی غزہ پر بمباری کی مذمت کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا ہے۔
جمعہ کو 7 ویں روز اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ 8 اسرائیلیوں اور 30 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ہی ختم ہو گیا جس کے بعد اسرائیل نے حماس پر یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے غزہ پر بمباری شروع کر دی۔
جنگ بندی کے ساتویں روز مزید 8 اسرائیلیوں کی رہائی
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جنگ بندی کے ساتویں روز حماس نے پہلے فرانس کی دہری شہریت کی حامل 21 سالہ لڑکی اور 40 سالہ خاتون کو رہا کیا جس کے بعد 2 بچوں اور 4 خواتین سمیت مزید 6 اسرائیلیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔
حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل کو بھی 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا پڑا، اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں میں 23 بچے اور 7 خواتین شامل تھیں۔
حماس نے مزید ہمارے یرغمالی رہا نہیں کیے، اسرائیل کا الزام
ادھر اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ حماس نے جنگ بندی کے معاہدےکے مطابق مزید یرغمالی رہا نہیں کیے اور حماس نے اسرائیل پر راکٹ بھی فائر کیے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہےکہ جمعہ کی صبح غزہ سے ایک راکٹ فائر کیا گیا جسے اسرائیلی فوج نے ٹریس کرلیا جب کہ راکٹ حملے کے بعد علاقے میں سائرن بھی بجائے گئے۔
اسرائیلی نے فوج نے اسی الزام کے فوری بعد غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف فوجی آپریشن کا دوبارہ آغاز کردیا جب کہ اسرائیل نے الزام بھی لگایا کہ مزاحمتی گروپ نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیلی سرزمین پر فائرنگ کی۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہےکہ اسرائیلی طیارےغزہ میں حماس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
حماس جنگجوؤں کے 200 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، اسرائیلی فوج
ادھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جمعہ کو جنگ بندی معاہدہ ختم ہوتے ہی غزہ میں 200 سے زیادہ حماس جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران زمینی، فضائی اور بحری افواج نے غزہ کی پٹی کے شمال اور جنوب میں خان یونس اور رفح سمیت حماس کے کئی ٹھکانوں کو نشانہ بنایاہے ۔
Israel is reportedly generating targets in occupied Gaza using an AI system it calls “The Gospel.”
Many targets are homes and heritage sites like libraries and mosques. pic.twitter.com/8P184AKyM3
— AJ+ (@ajplus) December 1, 2023
پاکستان کا غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ
ادھر فلسطین کی صورتحال پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو نہتے فلسطینیوں پر دوبارہ بمباری کے آغاز پر سخت مایوسی ہوئی ہے، پاکستان مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے، عالمی برادری فلسطینیوں پر جاری بمباری روکنے کے لیے کردار ادا کرے۔
غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع ہونے سے مصر ی امدادی ٹرک پھنس گئے
ادھر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ معاہدہ ختم ہوتے ہی غزہ کے ساتھ مصر کی سرحد کے قریب امدادی سامان پھنس گیا ہے ۔
ٹرک ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ انہیں تیزی سے کام کرنے کے باوجود ایک پیچیدہ ترسیل کے عمل میں مزید تاخیر کا خدشہ ہے جو ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران شروع کی گئی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ صبح 7 بجے سے بمباری جاری ہے۔ وہاں طیارے اور توپ خانے موجود ہیں اور ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔
مصری سیکیورٹی ذرائع اور ہلال احمر کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ امدادی اور ایندھن کے ٹرکوں نے مصر سے داخل ہونا بند کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے عہدے داروں نے دوبارہ لڑائی کے آغاز کو تباہ کن قرار دیا اور کہا کہ امداد کی فراہمی کا تسلسل شکوک و شبہات کا شکار ہے۔
غزہ میں فلسطینی شہادتوں میں اضافہ
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 109 تک پہنچ گئی ہے جب کہ سینکڑوں افراد بری طرح زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی بمباری، بچوں کے خلاف جنگ ہے، ترجمان یونیسیف
یونیسیف کے ترجمان جین ایلڈرز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری دراصل بچوں کے خلاف جنگ ہے، اسرائیلی بمباری میں صرف بچے مارے جا رہے ہیں۔
Ceasefire over in #Gaza. Attacks v near this hospital. Bombing consistent. Has humanity given up on the children of Gaza?! 😔 pic.twitter.com/dsyvQeBEWx
— James Elder (@1james_elder) December 1, 2023
حزب اللہ کا لبنان کی سرحد پر اسرائیلی فورسز پر حملہ کرنے کا اعلان
لبنان کی حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی حمایت کے لیے جمعہ کو لبنان اور اسرائیل کی سرحد پر اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں پر فائرنگ کی ہے۔
ایک مختصر بیان میں حزب اللہ نے کہا کہ اس کے جنگجوؤں نے جمعہ کو اسرائیلی فوجیوں کی ایک بٹالین کے خلاف ’مناسب ہتھیاروں‘ کا استعمال کرتے ہوئے حملہ کیا تھا۔یہ حملہ ہماری بہادر مذاحمتی تنظیم نے ’ ہمارے ثابت قدم فلسطینی عوام کی حمایت میں کیا تھا۔
قبل ازیں اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے لبنان سے اسرائیل میں داخل ہونے والے ایک راکٹ حملے کو ناکام بنا دیا ہے، جس کے بعد شمالی اسرائیل کے متعدد قصبوں میں ممکنہ راکٹوں کی وارننگ دینے والے سائرن بجنے لگے تھے۔
حزب اللہ کے المنار ٹی وی چینل نے بعد میں جنوبی لبنان کے متعدد علاقوں پر اسرائیلی گولہ باری کی اطلاع دی۔
برطانیہ اور قطر کا غزہ جنگ بندی کے خاتمے پر اظہار افسوس
برطانوی وزیر اعظم رشی سنک اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے دبئی میں سی او پی 28 میں ملاقات کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنے کی اطلاعات پر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا۔
Statement |Qatar expresses its deep regret at the resumption of the Israeli aggression against Gaza following the end of the humanitarian pause #MOFAQatar pic.twitter.com/4C2ckADDtO
— Ministry of Foreign Affairs – Qatar (@MofaQatar_EN) December 1, 2023
فرانس کا اسرائیل، حماس جنگ بندی بحال کرنے کا مطالبہ
ادھر فرانس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے خاتمے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے دبئی میں اقوام متحدہ کے سی او پی 28 ماحولیاتی مذاکرات کے موقع پر جنگ بندی کی بحالی کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ جنگ بندی معاہدے کا ختم ہونا بہت بری اور افسوس ناک خبر ہے کیونکہ جنگ مسئلے کا حل نہیں بل کہ اس سے مسائل مزید پیچیدہ ہو جائیں گے۔
امریکا اور مصر کی مدد سے قطر کی ثالثی میں ہونے والی یہ جنگ بندی 24 نومبر کو ابتدائی چار روز کے لیے شروع ہوئی تھی جس کے بعد دو مرتبہ توسیع کے بعد جمعہ کو اسے ختم کر دیا گیا۔
جنگ بندی کے نتیجے میں 240 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 80 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا۔ اس سے غزہ میں مزید امداد پہنچانے میں بھی مدد ملی، جہاں تقریبا 80 فیصد آبادی بے گھر ہے اور خوراک، پانی اور دیگر ضروری اشیاء کی کمی کا شکار ہے۔
اسرائیلی نمائندوں کی موجودگی پر ایرانی مندوبین کا سی او پی 28 سے واک آؤٹ
ایران کے مندوبین نے اسرائیلی نمائندوں کی موجودگی پر احتجاج کرتے ہوئے جمعہ کو متحدہ عرب امارات میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی کانفرنس سے واک آؤٹ کیا۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کےمطابق ایرانی وفد کی قیادت کرنے والے وزیر توانائی علی اکبر محرابیان نے بتایا کہ ایرانی فریق نے سی او پی 28 میں اسرائیل کی موجودگی کو کانفرنس کے مقاصد اور رہنما اصولوں کے منافی قرار دیا اور احتجاجاً اس نے کانفرنس ہال کو چھوڑ دیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کا غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی پر شدید افسوس
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ’ مجھے بہت افسوس ہے کہ غزہ میں ایک بار پھر فوجی کارروائیاں شروع ہو گئی ہیں‘۔ مجھے اب بھی امید ہے کہ جو جنگ بندی کی گئی تھی اس کی تجدید ممکن ہوگی۔ جنگ کی واپسی صرف یہ ظاہر کرتی ہے کہ حقیقی انسانی جنگ بندی کتنی ضروری ہے۔
I deeply regret that military operations have started again in Gaza.
I still hope that it will be possible to renew the pause that was established.
The return to hostilities only shows how important it is to have a true humanitarian ceasefire.
— António Guterres (@antonioguterres) December 1, 2023
اسرائیل کا غزہ اہداف میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کا انکشاف
ادھر ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مبینہ طور پر غزہ میں اہداف حاصل کرنے کے لیے ’دی گوسپل‘ نامی مصنوعی ذہانت استعمال کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل مبینہ طور پر ’دی گوسپل‘ یعنی ’انجیل‘ نامی مصنوعی ذہانت کا ایک ایسا سسٹم استعمال کر رہا ہے جس کے ذریعے وہ مقبوضہ غزہ میں اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کر رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ان اہداف میں گھر، ثقافتی ورثے کے اہم مقامات ، لائبریریوں اور مساجد کو شامل کیا گیا ہے۔