آر جے مال میں آتشزدگی سے شہریوں کی ہلاکت کے مقدمے میں پولیس نے گرفتار 5 ملزمان کو سٹی کورٹ کراچی میں پیش کیا۔ عدالت نے گرفتار 5 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 3 یوم کی توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے پیش رفت رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
ملزمان کے وکیل لیاقت گبول ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ہم لواحقین سے صلح کررہے ہیں انہیں معاوضہ بھی دینے کے لیے تیار ہیں، لیکن پولیس ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہی ہے۔ ملزمان کے وکیل کی جانب سے لواحقین کے حلف نامے بھی عدالت میں جمع کرا دیے گئے ہیں۔
سرکاری وکیل عامر منسوب ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ میں ایک ملزم عارف ڈونی مفرور ہے، اس پر ملزمان کے وکیل نے کہا کہ عارف کو بلا وجہ مقدمہ میں نامزد کیا گیا ہے، عارف کا مال سے کوئی تعلق نہیں ہے، ان سے پوچھا جائے کیوں نامزد کیا جارہا ہے؟ اس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں ملزم عارف کو گرفتار کرنا ہے، گرفتاری کے بعد دستاویزات برآمد کرنے ہیں۔
ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ عارف کے پاس کو تو مال کا قبضہ بھی نہیں ہے۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم عارف کے پاس جگہ کا قبضہ ہے یا نہیں؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ملزم گرفتار ہوجائے تو سب کچھ ثابت کردیں گے۔ اس پر ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس نے تفتیش کی ہوتی نہیں جو دل چاہتا ہے کسی کو بھی نامزد کردیتے ہیں۔
مزید پڑھیں
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش مکمل ہوجائے تو مختلف اداروں کے افسران کو بھی ملزم بنایا جائے گا۔ ابھی تفتیش چل رہی ہے، نئے ملزمان بھی شامل ہوں گے اور بے قصور کو نکالا بھی جائے گا۔ ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ملزمان کو بے شک ریمانڈ پر دیا جائے مگر تفتیش بہتر طریقے سے ہو۔ صلح ہونے والے لواحقین کے زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کیا جائے۔ عدالت نے پوچھا کہ ورثا نے بیان کے لیے پولیس سے رجوع کیا؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایک ورثا نے بیان کے لیے رجوع کیا ہے۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 3 خاندان کے ورثا صلح کرنا چاہتے ہیں۔ مقتول سلمان کے والد محبوب عدالت میں پیش ہوئے عدالت استفسار کیا کہ آپ پولیس کے پاس گئے تھے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے؟ انہیں جواب دیا گیا کہ جی میں گیا تھا مگر بیان نہیں لیا گیا۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ یہ ملزم کے وکیل ہیں ورثا کے وکیل نہیں ہیں یہ ورثا کا بیان ریکارڈ نہیں کروا سکتے۔ وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ہمیں پولیس پر اعتبار نہیں ہے۔
عامر منسوب ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلڈنگ کا مالک دستاویزات کے ساتھ بتایا جائے۔ عدالت نے کہا کہ ملزمان کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ آپ پر تشدد تو نہیں کیا گیا؟ ملزمان نے عدالت کو بتایا کہ ہم پر تشدد نہیں ہوا ، ہمارے بیانات ریکارڈ کروائے گئے ہیں۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ کیا تفتیش باقی رہ گئی ہے؟
سرکاری وکیل نے بتایا کہ دستاویزات اکھٹا کرنے ہیں، ذمہ داران کو گرفتار کرنا ہے، ملزمان کا ریمانڈ دیا جائے۔ ایس بی سی اے، فائر بریگیڈ اور کنٹونمنٹ بورڈ سمیت دیگر اداروں کو خطوط لکھ چکے ہیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو شفاف طریقے سے تحقیقات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے لواحقین کے بیانات ریکارڈ کرنے کا حکم دے دیا۔ ہدایت کی کہ کمرہ عدالت کے باہر ملزم کے وکیل کے سامنے لواحقین کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں۔ سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔