اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس پر نیب کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اپیل میرٹ پر سننے کا فیصلہ کیا ہے، وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مقدمے کی آئندہ سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
جمعرات کو چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ نے مقدمہ کی سماعت کی، سابق وزیراعظم نواز شریف اپنے وکلا اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود رہے۔ نیب کے وکلا کی ٹیم بھی روسٹرم پر موجود رہی۔
نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2018 کے فیصلے کے خلاف یہ اپیل ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا یہ پانامہ کیس سے متعلق ہے؟
وکیل امجد پرویز نے کہا، ’جی یہ پانامہ سے متعلق ہے، پانامہ کیسز میں 3 ریفرنسز دائر کیے گئے تھے، فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو بری کیا تھا، یہ تینوں ریفرنسز سپریم کورٹ کے ایک ہی حکم نامے کا نتیجہ تھے۔‘
الزامات آمدن سے زائد اثاثہ جات کا ہے تو ریفرنس بھی ایک ہونا چاہیے تھا، وکیل
امجد پرویز نے عدالت کو اس حوالے سے مزید بتایا کہ درخواست گزار کا اعتراض ہے کہ چونکہ ان ریفرنسز میں الزامات آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ہیں تو ریفرنس بھی ایک ہی دائر ہونا چاہیے تھا، ایون فیلڈ میں بچوں کی عمریں کم تھیں۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اس ریفرنس میں چارج میں لکھا ہوا ہے کہ حسین نواز کی عمر 28 سال تھی، واجد ضیاء اور محبوب عالم ثابت نہیں کر سکے کہ حسین نواز نواز شریف کی زیر کفالت تھے، یہ کیس پچھلے کیس سے اس لیے بہتر ہے کہ نواز شریف 12 اکتوبر 1999 سے مئی 2013 تک پبلک آفس ہولڈر نہیں تھے۔
جج ارشد ملک کے خلاف درخواست موجود ہے، نیب پروسیکیوٹر
اس موقع پر نیب پروسیکیوٹر نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو کا معاملہ عدالت کے سامنے اٹھا دیا اور عدالت کے سامنے دلائل دیے کہ نواز شریف کے وکلا میرٹ پر دلائل دے رہے ہیں، اس سے پہلے ان کی سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج سے متعلق ایک درخواست موجود ہے اسکو پہلے دیکھ لیں۔
وکیل امج پرویز بولے، ’جی، جج کی ویڈیو کے حوالے سے درخواستیں ہیں، اس حوالے سے مریم نواز نے بھی پریس کانفرنس کی تھی، معاملہ سپریم کورٹ گیا تھا۔‘
نواز شریف ارشد ملک اسکینڈل سے متعلق درخواست کی پیروی نہیں کریں گے، وکیل
نواز شریف کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ویڈیو اسیکنڈل سے متعلق نواز شریف اپنی درخواست کی پیروی نہیں کریں گے، ہم جج ارشد ملک کی ویڈیو سے متعلق درخواست کو اب پریس نہیں کرنا چاہتے۔ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ وہ جج صاحب اب وفات پا چکے ہیں، اس معاملے پر مزید بات کرنا مناسب نہیں رہا۔
جج ارشد ملک کی ویڈیو کا معاملہ دو دھاری تلوار ثابت ہوسکتا ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اب یہ آپ کا اختیار ہے کہ آپ جج ارشد ملک کا معاملہ اٹھانا چاہتے ہیں کہ نہیں کیونکہ درخواست تو موجود ہے، ہم یہاں اسکرین لگا دیں گے اور ویڈیو چلا دیں گے لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ یہ دو دھاری تلوار بھی ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ ارشد ملک اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔
ہمارے پاس اب صرف 2 آپشنز ہیں، چیف جسٹس عامر فاروق
امجد پرویز نے کہا کہ وہ اس درخواست کو پریس نہیں کر رہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں ہمارے پاس 2 آپشنز ہیں، ایک یہ کہ ہم خود شواہد منگوا کر میرٹ پر فیصلہ کردیں اوردوسرا یہ کہ ریفرنس کو دوبارہ احتساب عدالت کو ریمانڈ بیک کریں۔ چیف جسٹس نے امجد پرویز سے مخاطب ہوکر کہا کہ اگر آپ کہتے ہیں تو میرٹ پر فیصلہ کردیں گے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، آپ نے ہمیں اپنا فیصلہ بتانا ہے۔
جج ارشد ملک اب دنیا میں نہیں لہٰذا آپ ہی یہ کیس سنیں، امجد پرویز
امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ جج ارشد ملک سے پہلے دوسرے جج کیس سن رہے تھے، جب ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس سننا شروع کیا تو 21 گواہ ہو چکے تھے، صرف ایک گواہ رہتا تھا، جج ارشد ملک کیونکہ بعد میں آئے اس لیے ٹرائل کے طریقہ کار پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اب وہ اس دنیا سے جا چکے اس لئے کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتے آپ ہی کیس سنیں۔
نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس معاملے میں ہینڈی کیپ ہیں، اب جج صاحب دنیا میں نہیں، اب ہم وہ چیزیں ثابت نہیں کرسکتے جو اس وقت کرسکتے تھے۔
العزیزیہ ریفرنس فیصلہ کالعدم قراردیا جائے، نیب پروسیکیوٹر کی استدعا
اس موقع پر نیب پروسیکیوٹر نے عدالت سے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس فیصلہ کالعدم قرار دیکر ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کی۔
اعظم نذیر تارڑ اور عطا تارڑ کی سرزنش
روسٹرم پر وکلا کا جتھا کھڑا ہونے پر چیف جسٹس نے اعظم نذیر تارڑ کی سرزنش کی اور ان سے کہا، ’عدالتی ڈیکورم کا خیال رکھیں، پہلے بھی آپ کو سمجھایا تھا، آئندہ سے پھر ہم ایسا کریں گے کہ آپ اور آپ کے موکل کو ہی عدالت آنے کی اجازت دیں گے۔‘
چیف جسٹس عامر فاروق نے روسٹرم پر کھڑے عطا تارڑ کو بھی ڈانٹتے ہوئے کہا کہ عطا تارڑ صاحب آپ اپنی سیٹ پر جا کر بیٹھیں۔
جج ویڈیو اسکینڈل سے متعلق درخواست کی پیروی نہ کرنے کی استدعا منظور
عدالت نے جج ویڈیو اسیکنڈل کیس سے متعلق درخواست کی پیروی نہ کرنے کی نواز شریف کی استدعا منظورکرلی، جس کے بعد امجد پرویز نے العزیزیہ ریفرنس اپیل کے میرٹ پر دلائل کا آغاز کیا۔
امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ بیٹے نے باپ کو باہر سے بینکنگ چینل کے ذریعے رقم بھجوائی، ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ بنانے کے 4 سال بعد یہ رقم بھجوائی گئی، 2017 میں حسین نواز کے اکاؤنٹ سے جو رقم آئی وہ ٹیکس ریٹرن میں بھی ظاہر کی گئی۔
جج ویڈیو اسکینڈل سے متعلق درخواست کی پیروی نہ کرنے کی استدعا منظور
عدالت نے جج ویڈیو اسیکنڈل کیس سے متعلق درخواست کی پیروی نہ کرنے کی نواز شریف کی استدعا منظورکرلی، جس کے بعد امجد پرویز نے العزیزیہ ریفرنس اپیل کے میرٹ پر دلائل کا آغاز کیا۔
امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ بیٹے نے باپ کو باہر سے بینکنگ چینل کے ذریعے رقم بھجوائی، ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ بنانے کے 4 سال بعد یہ رقم بھجوائی گئی، 2017 میں حسین نواز کے اکاؤنٹ سے جو رقم آئی وہ ٹیکس ریٹرن میں بھی ظاہر کی گئی۔
نیب نے نواز شریف کے خلاف ایک غیر ملکی آڈٹ فرم کی فوٹو کاپی پر انحصار کیا، امجد پرویز
سماعت کے دوران امجد پرویز ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ العزیزیہ سٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے نواز شریف کا کوئی تعلق نہیں نہ ہی کبھی انہوں نے ان دونوں کمپنیوں کی ملکیت کا کبھی کوئی دعویٰ کیا ہے۔
انہوں نے یہی مؤقف سپریم کورٹ، جے آئی ٹی اور ٹرائل کورٹ کے سامنے بھی رکھا۔ بیٹوں کی طرف سے والد کو باہر سے رقم بھجوانا کوئی جرم نہیں، وہ یہ کہتے ہیں کہ جو رقم آئی ہے تو دراصل آپ اس کے اصل مالک ہیں۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے یہ بھی مؤقف اختیار کیا کہ نیب نے ایک غیر ملکی آڈٹ فرم کی فوٹو کاپی پر انحصار کیا ہے۔
نواز شریف حسین نواز کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ان کی جانب سے یہ ڈاکومنٹس جمع کروائے گئے،سچائی انہیں ثابت کرنا تھی۔ اس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ ڈاکومنٹس ہم نے نہیں، مقدمے کے ایک فریق حسین نواز نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی۔
نیب پراسکیوٹر اور امجد پرویز ایڈووکیٹ کے مؤقف کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ یہ ڈاکومنٹ ہے کیا ہمیں بھی تو دکھائے جائیں۔
اس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ آڈٹ رپورٹ ایک سورس ڈاکومنٹ تھا، اس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آسان لفظوں میں لگتا ہے یہ فیصلہ پنچائیتی ہے ، اسے شاہی فیصلہ کہتے ہیں،اعظم نذیر تارڑ کے جملے پر قہقہے بھی لگائے گئے۔امجد پرویز نے کہا کہ یہ ٹرائل کورٹ کی بات کررہے ہیں۔
کیا فوٹو کاپی بطور ثبوت پیش کرنے پر آپ نے اعتراض کیا تھا؟ چیف جسٹس کا امجد پرویز سے سوال
چیف جسٹس کے سوال کا جوائے دیتے ہوئے امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس دائر ہی تب ہو سکتا ہے جب آمدن اور اثاثے کی مالیت کا تقابل موجود ہو۔
اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے پھر سوال کیا کہ اگر اعتراض کیا تھا تو اس پر عدالت نے کیا فیصلہ دیا تھا؟ اس پر واجد ضیا نے جرح میں بتایا تھا کہ یہ سورس ڈاکومنٹ ہے۔
العزیزیہ کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیل کی سماعت میں اقامہ کی دستاویز پر بحث شروع
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا العزیزیہ کمپنی کی طرف سے نواز شریف کو قابل ادا تنخواہوں سے متعلق دستاویز مصدقہ ہے؟ کیا جس شخص نے اُس قابل وصول تنخواہ کی دستاویز تیار کی اُس نے کسی عدالت میں آ کر اِس کی تصدیق کی؟
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اس پر کہا کہ قابل وصول تنخواہ کی دستاویز تیار کرنے والے چارٹرڈ اکاؤنٹ نے کبھی عدالت میں پیش ہو کر تصدیق ہی نہیں کی۔ ان کا مؤقف ہے سب فوٹو کاپی دستاویز ہے اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کیس میں عدالت نے فوٹو کاپی دستاویز کو بطور ثبوت ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ اس پر وکیل امجد پرویز ایڈووکٹ نے کہا کہ اس دستاویز کی کوڑ کباڑ سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں۔