ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھنے والے متعدد کوہ پیماؤں کا سامنا 27 سال سے زیادہ عرصے سے ایک ایسے کوہ پیما کی نعش سے ہو رہا ہے جسے ’گرین بوٹس‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ کوہ پیما 1996 میں چوٹی کے قریب اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔ اس وقت ’گرین بوٹس‘ کی نعش کی موجودگی کوہ پیماؤں کے لیے معما تو ہے ہی لیکن کئی کوہ پیما چوٹی پر پہنچنے کے لیے اس سے رہنمائی بھی لیتے ہیں۔
’گرین بوٹس‘ کی شناخت کے بارے میں جاری غیر حتمی معلومات کے باوجود اس کی نعش ان متعدد کوہ پیماؤں میں شامل ہے جو افسوسناک طور پر دنیا کے سب سے اونچے اور خطرناک ترین پہاڑ کی چوٹی تک پہنچنے کی جدوجہد میں جان کی بازی ہار گئے۔
’گرین بوٹس‘ ایک نامعلوم کوہ پیما کی لاش ہے جو ماؤنٹ ایورسٹ کے مرکزی شمال مشرقی پہاڑی راستے پر کوہ پیماؤں کے لیے ایک رہنما مثال بن گیا ہے، آج تک اس نعش کی سرکاری طور پرکسی ملک نے شناخت نہیں کی، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ایک ہندوستانی کوہ پیما سیوانگ پالجور ہے جو 1996 میں ماؤنٹ ایورسٹ پر ہلاک ہو گیا تھا۔
اس کا نام ’گرین بوٹس‘ اس لیے پڑا کہ ان کے پیروں پر سبز کوفلچ کوہ پیمائی کے جوتے آج بھی اسی حالت میں موجود ہیں۔ کہا جا ر ہا ہے کہ شمال کی طرف سے آنے والے تمام کوہ پیما8،500 میٹر (27،900 فٹ) کی بلندی پر پتھر وں کے ایک غار میں اس نعش کا سامنا کرتے ہیں۔
’گرین بوٹس‘ کی پہلی ریکارڈ کی گئی ویڈیو فوٹیج برطانوی فلم ساز اور کوہ پیما میٹ ڈکنسن نے مئی 1996 میں فلمائی تھی۔ اس فوٹیج کو برائن مبارک دستاویزی فلم سمٹ فیور (1996) میں بھی شامل کیا گیا تھا۔ فلم کی کہانی میں نامعلوم کوہ پیما کو نیپال سے بتایا گیا ہے۔
’گرین بوٹس‘ کو عام طور پر ہندوستانی کوہ پیما سیوانگ پالجور ہی سمجھا جاتا ہے ، جس نے 1996 میں اپنی ٹیم کے 2 دیگر افراد کے ساتھ چوٹی سر کرنے کی کوشش کے دن سبز کوفلچ جوتے پہن رکھے تھے۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ یہ لاش سیوانگ پالجور کی ٹیم کے رکن ڈورجے مورپ کی ہو۔ 1996 کے ایورسٹ حادثے میں 8 کوہ پیما ہلاک ہوئے تھے۔ جنوب مشرقی راستے پر ایڈونچر کنسلٹنٹس اور ماؤنٹین میڈنیس مہم جوئی کے 5 کوہ پیما اور شمال مشرقی راستے پر 3 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
شمال مشرقی روٹ پر کوہ پیماؤں کا تعلق بھارت سے آنے والے انڈو تبت بارڈر پولیس (آئی ٹی بی پی) سے تھا۔اس مہم کی قیادت کمانڈنٹ مہندر سنگھ نے کی تھی اور یہ مشرق کی طرف سے ایورسٹ کی پہلی ہندوستانی کوہ پیمائی کی کوشش تھی۔
10 مئی 1996 کو صوبیدار سیوانگ سمانلا، لانس نائیک ڈورجے مورپ اور ہیڈ کانسٹیبل سیوانگ پالجور چوٹی سے کچھ ہی دیر قبل برفانی طوفان میں پھنس گئے تھے۔ 6 رکنی ٹیم میں سے 3 نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا تھا جبکہ سمانلا، مورپ اور پالجور نے چوٹی پر پہنچنے کا فیصلہ کیا تھالیکن وہ بھی حادثے کا شکار ہو گئے تھے۔
اب ’گرین بوٹس‘ بھی 21 ویں صدی کے اوائل تک ایورسٹ پر باقی رہنے والی تقریباً 200 لاشوں کی صف میں شامل ہوگئے۔ کہا جا رہا ہے کہ مزید لاشیں ’رینبو ویلی‘ میں ہیں، جو چوٹی کے نیچے ایک علاقہ ہے جہاں روشنی سے چمکنے والے لباس پہنے کوہ پیماؤں کی لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔