پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور مردان سے سابق ایم این اے جنید اکبر کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے نفرت پھیلانے کے الزام میں درج ایف آئی آر کے مدعی ایف آئی آر سے ہی انکاری ہو گئے۔
مدعی نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ جنید اکبر کے خلاف تھانے گئے ہی نہیں، ایف آئی آر کس نے درج کرائی اس کا انہیں معلوم نہیں ہے۔
تحریک انصاف کے سابق ایم این اے جنید اکبر کو مردان سے اپر چترال پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔ جن کے خلاف اپر چترال کے تھانہ میں ایف آئی آر درج ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں
جنید اکبر کے خلاف سینیئر سول جج اپر چترال تنویر عثمان نے گزشتہ روز سماعت کی۔ جس میں بونی پولیس نے ایف آئی آر کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا۔
عدالتی کارروائی کے دوران مدعی عدالت میں پیش ہوئے اور ایف آئی آر کے اندراج سے انکاری ہو گئے اور اپنا موقف بھی عدالت میں جمع کرا دیا۔
ایف آئی آر کے مطابق سابق ایم پی اے جنید اکبر نے سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے اداروں کے خلاف نفرت انگیز باتیں کیں، کارکنوں کو حکومت اور اداروں کے خلاف اکسایا۔ جس کے بعد کارکنوں نے بھی سوشل میڈیا پر پوسٹیں شیئر کیں۔
سوشل میڈیا بارے کچھ معلوم نہ میرے پاس اسمارٹ فون ہے، دینار خان
ایف آئی آر درج کرانے سے انکار کرنے والے دینار خان نے عدالت کو بتایا کہ مجھے اس مقدمے کا کوئی علم ہی نہیں، ایف آئی آر میں جس شخص کو ملزم نامزد کیا گیا اس کو کبھی دیکھا اور نہ ہی جانتا ہوں۔
دینار خان نے موقف اختیار کیا کہ وہ ایف آئی آر درج کرانے کے لیے تھانے میں گئے ہی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے تو سوشل میڈیا کے بارے میں کچھ معلوم ہی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ میرے پاس اسمارٹ فون بھی نہیں۔
مدعی کی جانب سے انکار پر عدالت نے ایف آئی آر کو جھوٹ اور بے بنیاد قرار دیدیا اور ملزم کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔
جنید اکبر پارٹی قائدین سے ناراض
عدالتی کارروائی کے بعد جنید اکبر اپنے ہی پارٹی قائدین کے خلاف پھٹ پڑے۔ کسی کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ زیادہ تر قائدین گھروں میں بیٹھ کر چند پوسٹس کر کے سمجھتے ہیں کہ انہوں نے ذمہ داری ادا کر دی ہے۔
جنید اکبر نے الزام لگایا کہ پارٹی کے قائدین اپنی کرپشن کی وجہ سے کھل کر سامنے آنے سے ڈرتے ہیں اسی لیے گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کے لیے میدان میں نہیں آ رہے۔
جنید اکبر نے کہاکہ ان حالات میں سب کو نکلنا چاہیے، میں مالاکنڈ سے 5 ہزار لوگ لے کر نکل سکتا ہوں۔’
جنید اکبر کا شمار پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں میں ہوتا ہے، وہ مردان سے رکن قومی اسمبلی رہے۔ اس سے قبل مردان پولیس نے ان کو گرفتار کیا تھا مگر جب ضمانت ہوئی تو اپر چترال پولیس نے اس ایف آئی آر میں پکڑ لیا تھا جس سے آج مدعی ہی انکاری ہو گیا۔