ٹیکنالوجی آپ کا وقت ان طریقوں سے چوری کر رہی ہے جس کا شاید آپ کو احساس ہی نہیں ہے، سمجھا جاتا ہے کہ ٹیکنالوجی ہماری زندگیوں کو آسان بناتی ہے۔ موبائل فون جو ہمیں بٹن کے ٹچ پر تقریباً کچھ بھی کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ اسمارٹ ہومز اپنی دیکھ بھال کرتے ہیں، آن لائن بینکنگ گھنٹوں لائنوں میں کھڑا ہونے سے بچاتی ہے، اور ورچوئل میٹنگز سفر کے جھنجھٹ سے آزاد بنا دیتی ہیں۔ سہولیات کے باعث ہمیں زیادہ فارغ وقت ملتا ہے، لیکن وہی وقت جو اب سونے، آرام کرنے یا محض کچھ نہ کرنے میں گزارا جاتا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی بہت سارا وقت بچانے میں ہماری مدد کر سکتی ہے، لیکن ہم اس وقت کو ضائع کر دیتے ہیں۔ حال ہی میں پورے یورپ میں 300 لوگوں کا انٹرویو کیا گیا تاکہ یہ سمجھ سکیں کہ وہ روزمرہ کی زندگی میں ڈیجیٹل آلات کیسے استعمال کرتے ہیں۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ لوگ اپنی زندگی میں خالی اوقات سے بچنا چاہتے ہیں، اس لیے وہ ان ادوار کو انجام دینے والے کاموں کو پورا کرتے ہیں، جن میں سے کچھ ٹیکنالوجی کے بغیر ممکن نہیں ہوتے۔
مزید پڑھیں
سروے کے مطابق چاہے آپ بس کا انتظار کر رہے ہوں، صبح جلدی جاگ رہے ہوں، یا رات کو بستر پر لیٹے ہوں، زیادہ تر سوشل میڈیا ایپس پر گزار دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے فزیکل ایکٹیوٹیز بہت محدود ہو کر رہ گئی ہیں اور لوگوں کو اس بات کی فکر ہی نہیں ہے کہ وہ اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ اور کچھ لوگ وقت کے ضیاع سے بچنے کے لیے مزید کامل زندگی کے اجزاء کی تلاش میں ویب براؤزنگ کرتے ہیں اور مختلف ویڈیوز دیکھ کر ہی کامیابی کا احساس پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا بعض اوقات لوگوں کو متاثر کرتا ہے، ترغیب یا آرام بھی دے سکتا ہے، لیکن زیادہ لوگ اپنے فارغ وقت کو آن لائن سرگرمیوں سے گزارنے کے بعد اکثر احساس جرم، شرم اور ندامت محسوس کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ آن لائن سرگرمیوں کو حقیقی دنیا کی سرگرمیوں سے کم مستند اور قابل قدر سمجھتے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ لوگ اب بھی سیر کے لیے جانا یا درحقیقت دوستوں کے ساتھ رہنا آن لائن ہونے سے زیادہ قیمتی سمجھتے ہیں۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ اگر ہم موبائل فون کے استعمال کو تھوڑا کم کریں تو ہمارے پاس ان ترکیبوں کو پکانے کا وقت ہو گا جو ہم آن لائن دیکھتے ہیں۔
ٹیکنالوجی کیوں کام کر رہی ہے؟
کام کرنے کے پیٹرن کو تبدیل کرنے سے کام کو تیز کرنے کے بارے میں بھی سوچا جاتا ہے۔ ہوم اور ہائبرڈ ورکنگ، ویڈیو کانفرنس ٹیکنالوجی کے ذریعے کام نے آسانیاں پیدا کر دی ہیں، ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز زندگی کی رفتار کو تیز کر رہی ہے۔ ای میل اور آن لائن ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔ ان کے وجود سے پہلے ہمیں وائس میلز اور خطوط کے جوابات کا انتظار کرنا پڑتا تھا، یا ایک دوسرے سے بات کرنے کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنا پڑتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اب آن لائن میٹنگ سے وقت بچا کر موبائل فون پر ہی ضائع بھی کر دیا جاتا ہے اور اپنی ذاتی زندگی اور فزیکل ایکٹوٹی کو محدود کر دیا جاتا ہے۔
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ لوگوں وقت ہونے کے باوجود خود کو اس قدر مصروف کر دیا ہے کہ ایک گھر میں یا ایک جگہ پر بیٹھے دو افراد ایک دوسرے سے بات کم کرتے ہیں۔ اس کی وجہ ناقص طریقے سے ڈیزائن کی گئی ٹیکنالوجی ہے جو ہمیں نا اہلی بنا رہی ہے۔
واضح رہے ٹیکنالوجی جیسے جیسے ترقی کرتی جارہی ہے، اس دوران کچھ چیزوں پر قدغن لگانے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ اپنا وقت بچا سکیں، جیسے کہ ملازمین اپنے ساتھ ڈیجیٹل کام کو گھر لے جانے سے انکار کرنے کا حق رکھ سکیں، آفس، یونیورسٹی، کالج یا کوئی بھی جگہ ہو اس کا کام وہیں ختم کیا جائے اور گھر میں آکر ان جھنجھٹوں سے آزاد رہنا چاہیے تاکہ اپنی فیملی اور خود کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت نکالا جا سکے۔