وکٹوں سے جگمگاتی ہوئی روشنی نہ صرف اسٹیڈیم میں موجود تماشائیوں کو اچھی لگتی ہیں بلکہ ٹی وی پر میچ سے لطف اندوز ہوتے ناظرین کو بھی بھلی لگتی ہیں۔
میچ کے دوران کسی بیٹر کے آؤٹ ہونے پر یہ وکٹیں اور بیلز یوں ہی روشنی نہیں دیتیں ۔ یہ وکٹیں اور بیلز ریچارج ایبل بیٹریز سے جڑی ہوتی ہیں اور جب گیند وکٹوں سے ٹکراتی ہے تو یہ روشن ہو جاتی ہیں۔
قومی ویمن کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر نے وکٹوں اور بیلز کی چارجنگ کا منظر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسٹمپ لائٹس سمیت وکٹوں کو چارج کرنے کے اس طریقہ کار کا وہ خود پہلی بار مشاہدہ کررہی ہیں۔
Charging the stumps pic.twitter.com/eaL94GzpRV
— Sana Mir ثناء میر (@mir_sana05) March 3, 2023
چمکتی ہوئی بیلز اپنے اندر چھپی ہوئی کم وولٹیج بیٹریوں کی مرہون منت ہوتی ہیں۔ ہر بیلز میں ایک مائکرو پروسیسر چھپا ہوتا ہے جو بیلز اور اسٹمپ کے درمیان رابطہ ٹوٹنے پر الرٹ کرتا ہے۔
جب بیلز اور اسٹمپ کا رابطہ ٹوٹتا ہے تو بیلز ایک سیکنڈ کے 1000ویں حصے میں روشن ہو جاتی ہیں۔
ثنا میر کے مطابق جب اسٹمپ مائیک سے آواز پہنچتی ہے تو اکثر آپ کو دلچسپ تبصرے سننے کو مل جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے جولائی 2013 میں منظوری کے بعد سے ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ میچوں میں چمکتی ہوئی وکٹوں کے استعمال کو استعمال ہو رہا ہے۔
آسٹریلیا کے سابق کرکٹر برونٹے ایکرمین نے اپنی بچی کے کھلونوں میں نصب ایل ای ڈی لائٹس سے متاثر ہوکر اسی طرز پر بیلز اور وکٹس تیار کی تھیں۔
جس کے بعد ایک آسٹریلوی کمپنی زنگ انٹرنیشنل نے اس نوعیت کی جگمگاتی وکٹوں کے سسٹم کو کرکٹ کے میدانوں میں متعارف کرایا تھا۔