اسرائیل نے فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس سے جنگ میں ہونے والے نقصان سے تنگ آکر غزہ سے زمینی فوج کے 5 بریگیڈز واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پر زمینی حملے میں حصہ لینے والے 5جنگی بریگیڈز کو واپس بلا لے گی تاکہ یہ فوجی مستقبل میں جنگ کے لیے دوبارہ طاقت حاصل کر سکیں۔
اسرائیل کے آرمی ریڈیو نے اطلاع دی ہے کہ 551ویں اور 14ویں ریزرو بریگیڈ کے علاوہ 3تربیتی بریگیڈز بھی حالات کا جائزہ لیتے ہوئے پیچھے ہٹ جائیں گی۔
اسرائیل کے آرمی ریڈیو کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کی واپسی کا فیصلہ فلسطینی شہریوں کی سلامتی کی خاطر نہیں بلکہ اسرائیلی فوجیوں کے تحفظ کے لیے کی گئی کوشش ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فضائیہ میں تشویش پائی جاتی ہے کہ انہیں غزہ میں عمارتوں اور مقامات پر فضائی حملے کرنے کے لیے بلایا گیا ہے لیکن بعض اوقات اسرائیلی فوجی ہی فضائی حملے میں زخمی ہوجاتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ کچھ پائلٹوں نے بمباری سے بھی انکار کر دیا ہے کیونکہ وہ بمباری سے زمینی افواج کو ہونے والے نقصان کے بارے میں فکر مند ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کی زمینی فوج کو غزہ میں حماس کے ہاتھوں بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے جنگجو اسرائیلی فوجیوں کو سرنگوں میں گھیر کر ہلاک کر دیتے ہیں اور سرنگوں سے نکل کر اسرائیل کی فوجی گاڑیاں اور ٹینک آسانی سے تباہ کر دیتے ہیں۔
حماس کی جانب سے ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں ایک جنگجو کو سرنگ سے نکل کر اسرائیلی فوج کے ٹینکوں کو باردو سے تباہ کرتے دکھایا گیا ہے۔
🔴 بہادری کی ایک اور نئی جھلک:
غزہ کے مجاہد نے اسرائیلی ٹینک سے چند فٹ دور سرنگ سے نکل کر مرواکا ٹینک سے بم باندھ دیا اور پھر واپس سرنگ میں چلا گیا۔ موقع پر موجود کئی فوجی گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ pic.twitter.com/fSZ4754sqV
— RTEUrdu (@RTEUrdu) December 30, 2023
7 اکتوبر کے بعد سے حماس کے ہاتھوں اب تک اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 170 ہو گئی اور تقریباً 900 زخمی ہوئے ہیں، ان میں ایک جھڑپ میں اسرائیل کے 22 فوجی مارے گئے تھے، یہ حماس کی جوابی کارروائی میں ایک ہی وقت میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد تھی۔
نئے سال کے موقع پر حماس کے اسرائیل پر 20 راکٹ فائر
نئے سال کا آغاز ہوتے ہی اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب سمیت مختلف شہروں میں راکٹ حملے کیے گئے ، ان راکٹ حملوں کے فائر ہوتے ہی اسرائیل کے مختلف علاقوں میں سائرن بجنا شروع ہو گئے۔ حماس نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔
اسرائیل عالمی تنہائی کا شکار
برطانوی میڈیا کے مطابق ہزاروں فلسطینیوں کی وحشیانہ بمباری میں شہادتوں کے بعد اسرائیل ’عالمی تنہائی‘ کا شکار ہونے لگا ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ برطانیہ جیسا اتحادی بھی اب اسرائیل سے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگا ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیل عالمی تنہائی کے باوجود صرف امریکی تعاون کے بل بوتے پر غزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیل کی N12 رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی افواج نے حماس کے زیر استعمال چینی ہتھیاروں کی ایک ’بڑی تعداد ‘ قبضے میں لے لی ہے۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا یہ ہتھیار چینی بحری جہازوں کے ذریعے پہنچائے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس میں شامل ہتھیاروں کی مقدار نشاندہی کرتی ہے کہ انہیں غزہ میں ایک منظم سپلائی کے عمل میں لایا گیا ہے۔
نیتن یاہو کے استعفی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن ہاہو سے اسرائیلی عوام کی جانب سے استعفی دینے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔
اسرائیلی اخبار ہرٹیز کے مطابق ہزاروں افراد تل ابیب میں وزیر اعظم نیتن یاہو کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں، جبکہ سینکڑوں لوگ ان کی نجی رہائش گاہ کے قریب جمع ہوکر ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسرائیل کے اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے بھی نیتن یاہو سے استعفی دینے کا مطالبہ سامنے آرہا ہے۔
غزہ کی پٹی میں 28 ہزار 822 افراد جاں بحق یا لاپتہ ہیں، غزہ میڈیا آفس
غزہ کی پٹی میں سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کرفیو زدہ علاقے پر گزشتہ 85 دنوں میں 1,825 اسرائیلی ‘قتل عام’ ریکارڈ کیے ہیں۔
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 28,822 افراد ہلاک اور لاپتہ ہوئے جن میں 9,100 بچے بھی شامل تھے۔
دفتر نے مزید کہا کہ زخمیوں کی تعداد بڑھ کر 56,451 ہوگئی، جبکہ بے گھر ہونے والوں کی تعداد 18 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔