سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اس وقت جو ملک کے حالات ہیں ملک کی نئی نسل کی امید ختم ہوگئی ہے۔ امریکی مداخلت کی بات پر کہوں گا اگر گھر کمزور ہوگا تو باہر سے لوگ آئیں گے۔ سیاستدانوں کی کوئی کارکردگی نہیں، فوج تب آتی ہے جب سیاستدان انہیں موقع دیتے ہیں، فوج کو موقع نہ دیں تو وہ اقتدار میں نہیں آئے گی۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے لاہور میں تھنک فیسٹ 2024 سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس آئین ہے جس کے پاس صوبوں میں حدود بندی کا ذکر ہے۔ پاکستان کو جمہوری سسٹم کی ضرورت ہے، پارلیمانی سسٹم میں بہت زیادہ بہتری کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو ڈائیلاگ کی ضرورت ہے لیڈر شپ ہمسایہ ممالک سے بات چیت کرے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پہلے بھی سسٹم ناکام رہا اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جاتی رہی۔ جنرل الیکشن کوئی بہتری نہیں لائیں گے، عام انتخابات میں نئے سے نئے چہرے تو آتے ہیں تبدیلی نہیں آتی۔قانون واضح کرتا ہے کون ملک کا سٹیک ہولڈر ہے۔ سیاستدان، عدلیہ اور ملٹری لیڈر شپ مل کر آئین کو خراب کر رہے ہیں۔ پاکستان کی ناکامی لیڈر شپ نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ میں یقین نہیں رکھتا کہ یہ الیکشن کوئی مسئلے کا حل نکالیں گے۔ بیوروکریسی کو بڑے پیمانے پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاق میں بیوروکریسی پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمارا سب سے زیادہ مسئلہ بیوروکریسی کو کنٹرول کرنا ہے کہ کیسے کنٹرول کریں۔ لوکل گورنمنٹ کے لوگ ہی کرپشن کرکے اوپر سیاست میں آتے رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کئی دہائیاں گزر گئیں وزیراعظم اور وزراء کے پاس پاور نہیں ہوتی، بیوروکریسی کہتی ہے کام کریں تو کہتے اوپر سے حکم آیا ہے کہ نہ کریں۔ نیب سب سے بڑی کرپٹ کمپنی ہے اسے سیاستدانوں کو پکڑنے کے لیے بنایا گیا۔ ایف بی آر میں ریفارمز کی جائیں تاکہ ملک کو فائدہ ہو۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ 5 تعلیمی نظام پاکستان میں چل رہے ہیں جس کا تعلیمی معیار بہت کم ہوچکا ہے، تعلیمی بورڈ مکمل طورپر ناکام ہو چکے ہیں اپنی کوالٹی کو بہتر کریں ٹیسٹ کی ضرورت نہیں۔ خواتین کو مضبوط بنانا ہوگا اور مواقع دینا ہوں گے۔ خواتین مضبوط تو ہیں لیکن انہیں مواقع نہیں ملتے۔ ہر شعبہ میں خواتین مردوں کی نسبت 10 فیصد زیادہ بہتر کارکردگی اور بہتر کام کرتی ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر پنجاب کو کچھ ہوتا ہے تو پاکستان کا سسٹم بیٹھ جائے گا، پنجاب سب سے آگے ہے لیکن مزید صوبے بننے چاہیں، پشتون اور بلوچوں سے ڈائیلاگ کرکے ان کے مسائل کو حل کریں، کوئی بھی صوبہ پشتون اور بلوچوں سے بات چیت کے لیے کام نہیں کر رہا۔ ہمیں تجربہ ہے کام کرنے کا پتا ہے 35 سال ہوگئے اور اپوزیشن میں رہ کر سیکھا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مستقبل میں کوئی بھی سیاسی جماعت دو تہائی اکثریت نہیں لے سکے گی، پارلیمنٹ کے باہر اپوزیشن میں بیٹھ کر سکتے تو لوگوں کو تو معلوم ہی نہیں کہ بات کیسے کرنی ہے۔