چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے بہو کو 10 تولہ سونے دینے کے ہائیکورٹ کے خلاف ساس کی اپیل خارج کردی ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ساس صبیحہ خانم کی جانب سے بہو سعدیہ نورین کو 10 تولہ سونا دینے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں دونوں اطراف خواتین کیوں ہیں؟ ساس کا اس کیس سے کیا تعلق؟ جواب میں صبیحہ خانم کے وکیل ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ یہ جھگڑا ساس اوربہو کے درمیان ہی ہے، تنازعہ بھی 10 تولے سونے کا ہے.
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ کیا بہو کو طلاق ہو چکی ہے؟ وکیل ساس ذوالفقار نقوی نے بتایا کہ جی طلاق ہو چکی ہے اور ان کے 3 بچے بھی ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حق مہر کتنا تھا؟ ذوالفقار نقوی نے بتایا کہ 2 ہزارروپے حق مہر تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے سوال کیا کہ پھر 3 بچوں کی ماں کو 10 تولہ سونے دینے میں کیا مسٸلہ ہے۔
سپریم کورٹ نے ساس صبحیہ خانم کی اپیل خارج کر دی اور بہو سعدیہ نورین کو 10 تولہ سونا دینے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔