فیصلہ ساز قوتوں کو بھی نہیں معلوم کہ انتخابات کے نتائج کیا ہوں گے، سلمان غنی

جمعرات 18 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیئر صحافی و تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی کو بھی نہیں معلوم کہ اس بار انتخابات کے نتائج کیا ہوں گے۔ ماضی میں نتائج پہلے طے ہوتے تھے اور الیکشن بعد میں ہوتے تھے مگر اس بار صورتحال مختلف نظر آ رہی ہے۔ ’فیصلہ ساز قوتیں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پا رہیں کہ انتخابات کے نتائج کیا ہوں گے‘۔

وی نیوز کے پروگرام ’صحافت اور سیاست‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کی نااہلی کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف خوش قسمت ہیں کہ 3 بار وزیراعظم بنے اور 2 بار انہوں نے وزیراعظم نامزد کیا، ہو سکتا ہے اس بار بھی وزیراعظم کا امیدوار وہی نامزد کریں۔

نوازشریف کو ہمیشہ ثابت قدم پایا

سلمان غنی نے کہا کہ نوازشریف اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے اقتدار میں آئے لیکن جب انہوں نے خود کو سیاستدان سمجھنا شروع کیا تو صعوبتوں کا دور شروع ہوا مگر ہمیشہ نوازشریف کو ثابت قدم پایا۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف سمجھ چکے تھے کہ اگر آپ کسی کے ذریعے اقتدار میں آتے ہیں تو پھر آپ انہی کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں جیسے آج اہل سیاست کی چور دروازوں پر نظر ہے۔

سلمان غنی نے کہا کہ نوازشریف نے ڈیلیور کر کے دکھایا ہے، وہ یہ سوچتے تھے کہ عام آدمی کو کیسے ریلیف دیا جائے۔

آصف زرداری کو پیپلزپارٹی نے قبول نہیں کیا

پیپلزپارٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو سندھ تو کیا پیپلزپارٹی نے بھی قبول نہیں کیا۔ بلاول بھٹو نوجوانوں کو آگے لانے کی بات کرتے ہیں تو اس کا آغاز اپنی پارٹی سے کریں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان انہی سے ٹکرا گئے جن کی وجہ سے سیاست میں آئے مگر مستقبل میں دوبارہ موقع مل سکتا ہے۔

سلمان غنی نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان میں صحافت بامقصد تھی مگر آج کے صحافیوں کی ترجیحات ہی کچھ اور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف جب وزیراعلیٰ بنے تو یہ خبر میں نے پہلے ہی بریک کر دی تھی جبکہ جنگ اخبار کی شہ سرخی تھی کہ پرویز الٰہی وزیراعلیٰ ہوں گے۔

نواز شریف شہباز شریف کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے حق میں نہیں تھے

سلمان غنی نے کہا کہ نوازشریف کی سیاست میں بڑا کردار شہبازشریف کا ہے اور یہ بات بھی درست ہے کہ نواز شریف شہباز شریف کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے حق میں نہیں تھے مگر میاں شریف نے کہا کہ ان کو موقع دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد نوازشریف الیکشن میں جانا چاہتے تھے مگر اس فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے ن لیگ کی سیاست کو دھچکا لگا۔

سلمان غنی نے کہا کہ نوازشریف کے اندر کے احساسات اور جذبات آج بھی وہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب حکومت اور تعلیم کے عالمی شہرت یافتہ ماہر سر مائیکل باربر کے درمیان مل کر کام کرنے پر اتفاق

وسط ایشیائی ریاستوں نے پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم پاکستان

حکومت کا بیرون ملک جاکر بھیک مانگنے والے 2 ہزار سے زیادہ بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ

کوپا امریکا کا بڑا اپ سیٹ، یوراگوئے نے برازیل کو ہرا کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا

ٹی20 کرکٹ سے ریٹائر بھارتی کپتان روہت شرما کیا ون ڈے اور ٹیسٹ کے کپتان برقرار رہیں گے؟

ویڈیو

پنک بس سروس: اسلام آباد کی ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات کے لیے خوشخبری

کنوؤں اور کوئلہ کانوں میں پھنسے افراد کا سراغ لگانے کے لیے مقامی شخص کی کیمرا ڈیوائس کتنی کارگر؟

سندھ میں بہترین کام، چچا بھتیجی فیل، نصرت جاوید کا تجزیہ

کالم / تجزیہ

روس کو پاکستان سے سچا پیار ہوگیا ہے؟

مریم کیا کرے؟

4 جولائی: جب نواز شریف نے پاکستان کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا