گنیز بنک آف ورلڈ ریکارڈز کی انتظامیہ نے دنیا کے معمر ترین کتے کا اعزاز حاصل کرنے والے فاتح کا ٹائٹل واپس لینے پر غور شروع کردیا۔ شبہ یہ ہے کہ عالمی ریکارڈ کے حصول کی غرض سے اس پرتگالی کتے کی عمر زیادہ ظاہر کی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہفیرو دوآلنتجو نسل سے تعلق رکھنے والا بوبی نامی کتے کی فروری 2023 میں عمر بظاہر 30 سال اور 266 دن بتائی گئی تھی جس پر گنیز ورلڈ ریکارڈ نے اسے دنیا کے زندہ یا مرجانے والے اب تک کے کتوں میں سب سے عمررسیدہ تسلیم کرلیا تھا تاہم وہ اپنی 31 ویں سالگرہ منانے کے بعد اکتوبر 2023 میں مرگیا تھا۔
بوبی کی عمر کے بارے میں سوالات اٹھنے کے بعد گنیز ورلڈ ریکارڈز انتظامیہ دنیا کے سب سے معمر کتا قرار دیے جانے والے بوبی کے ٹائٹل کا جائزہ لے رہی ہے۔
کتے کی عمر کی تصدیق میونسپلٹی آف لیریا کی ویٹرنری میڈیکل سروس اور پرتگالی پالتو جانوروں کے ڈیٹا بیس ایس آئی اے سی کے ساتھ 1992 کی رجسٹریشن کے ذریعے کی گئی تھی۔ لیکن جانوروں کے کچھ ڈاکٹروں اس حوالے سے تشکیک میں مبتلا تھے۔
رائل کالج آف ویٹرنری سرجنز کے ڈاکٹر اور کونسل ممبر ڈینی چیمبرز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے ویٹرنری ساتھیوں میں سے کسی ایک کو بھی یقین نہیں ہے کہ بوبی کی عمر موت کے وقت 31 سال اور 165 دن تھی‘۔
ایس آئی اے سی کے ایک کوآرڈینیٹر یوریکو کیبرال نے تصدیق کی کہ بوبی 3 جولائی 2022 کو رجسٹرڈ ہوا تھا اور کتے کے مالک نے اعلان کیا تھا کہ وہ سنہ 1992 میں پیدا ہوا تھا۔ لیکن کیبرال نے کہا کہ ایس آئی اے سی نہ تو کتے کی عمر کی تصدیق کر سکتا ہے اور نہ ہی انکار کر سکتا ہے۔
کچھ لوگوں نے بوبی کے بچپن کی تصایر کا جائزہ لینے پر یہ بات نوٹ کی کہ اس کی کھال مختلف دکھائی دے رہی ہے جس سے لگتا ہے کہ وہ کسی اور کتے کی تصاویر ہیں۔
مزید پڑھیں
سسکیچیوان یونیورسٹی میں جانوروں اور پولٹری سائنس کی پروفیسر شیلا شمٹز نے کہا کہ ’یہ بالکل واضح نہیں ہے کہ آیا یہ تصاویر ایک ہی کتے کی ہیں‘۔
گنیز ورلڈ ریکارڈ کی انتظامیہ نے معمر ترین کتے کے ٹائٹل کے حصول کے لیے ملنے والی درخواستوں پر کارروائی روک دی ہے اور بوبی کی عمر کا جائزہ لے رہی ہے تاہم تنظیم کی ویب سائٹ پر بوبی کا نام ہی اب تک کے عمر رسیدہ کتے کے طور پر درج ہے۔
گینز ورلڈ ریکارڈز کی ترجمان الینا پولینسکایا نے میڈیا کو بتایا کہ ’ہم ریکارڈ کی قانونی حیثیت سے متعلق اٹھنے والے سوالات سے آگاہ ہیں اور ان کا جائزہ لے رہے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’جب ہمارے پاس اشتراک کرنے کے لیے مزید معلومات ہوں گی تو میں میڈیا کو بتادوں گی‘۔