عبدالحئی کئی دہائیوں سے اجرک بنانے کے کام سے وابستہ ہیں۔ ان کے آباواجداد بھی اس فن سے منسلک رہے ہیں، اور اب عبدالحئی یہ فنی روایت آئندہ نسلوں میں منتقل کر رہے ہیں، عبدالحئی کے بچے بھی ان کے ساتھ مل کر اس کام کو آگے بڑھا رہی ہے۔
اجرک، سندھی ثقافت کا اہم رکن ہے، یہ سندھ مرد و خواتین دونوں کے لیے ثقافتی لباس کی حیثیت رکھتی ہے۔ ثقافتی اہمیت کے علاوہ یہ مہمانوں کو تحفے کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔
اپنی خوبصورتی کے حوالے سے عالمی سطح پر تسلیم کی جانے والی اجرک تیاری کے دوران 16 مختلف مراحل سے گزرتی ہے، اس کے بعد ہی اس کے رنگ نکھرتے ہیں۔
زیادہ تر سندھی باشندے ناصرف اجرک استعمال کرتے ہیں بلکہ اسے اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کرنے پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔
عبدالحئی صاحب مختلف مقامات پر اجرک بنانے کی تربیت دیتے ہیں، جس سے لوگوں میں یہ یقین پیدا ہوتا ہے کہ وہ اسے فخر سے پہن اُڑھ سکتے ہیں۔
حکومت کو چاہیے کہ اس ثقافتی ورثے کو مناسب اداروں کے ذریعے فروغ دے، کیونکہ یہ سندھ کی شناخت اور ثقافتی ورثہ کا ایک بنیادی جُز ہے۔