سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن کو ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی ہے۔
فیض آباد دھرنے کے محرکات جاننے کے لیے قائم کمیشن کی مدت میں توسیع کی درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، جس میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل تھیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے تفصیلی عملدرآمد رپورٹ پیش کی گئی۔
اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان نے عدالت کو بتایا کہ فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی کارروائی مقررہ 2 ماہ میں مکمل نہیں ہوسکی اس ضمن میں حکومت نے 2 متفرق درخواستیں دائر کی ہیں، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے دریافت کیا کہ کمیشن کو مزید کتنا وقت چاہیے، جس پراٹارنی جنرل نے ایک ماہ کی مہلت طلب کی۔
آج کی سماعت کے حکم نامے کے یکم نومبر 2023 کے عدالتی حکم کے تناظر میں الیکشن کمیشن نے 11 والیومز پر مشتمل عملدرآمد رپورٹ سربمہر لفافے میں جمع کرائی، تاہم الیکشن کمیشن کی رپورٹ کا ابھی جائزہ نہیں لیا گیا، الیکشن کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لے کر ضروری ہوا تو ممکن ہے آئندہ سماعت پر جاری بھی کیا جائے گا۔
حکم نامے کے مطابق الیکشن کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لیکر مناسب حکم جاری کیا جائے گا، فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی کارروائی مقررہ 2 ماہ میں مکمل نہیں ہوسکی، اٹارنی جنرل کے مطابق کمیشن 14 فروری تک تحقیقات مکمل کرلے گا۔
سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا تحقیقاتی کمیشن سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت ملتوی کردی ہے۔
واضح رہے کہ فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی جانب سے جنوری کے تیسرے ہفتے میں حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی جانی تھی، تاہم وفاقی حکومت نے مقررہ وقت میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے براہ راست رجوع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی تاریخ پر کمیشن رپورٹ کو حتمی شکل نہیں دے سکتا۔
وفاقی حکومت نے 15 نومبر 2023 کو فیض آباد دھرنا کیس میں تحقیقات کے لیے 3 رکنی انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا۔ کمیشن کے چیئرمین ریٹائرڈ آئی جی پولیس سید اختر علی شاہ ہیں جبکہ دیگر 2 ارکان میں ریٹائرڈ آئی جی طاہر عالم خان اور ایڈیشنل سیکرٹری برائے داخلہ خوشخال خان ہیں۔
انکوائری کمیشن کے تفصیلی ٹی او آرز کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی گئی تھی, قبل ازیں عدالت نے وفاقی حکومت کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی مسترد کرتے ہوئے فیض آباد دھرنا کیس کے معاملے پر ذمہ داروں کے تعین کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔