پبلک وائس پول کے مطابق 2024 کے عام انتخابات میں کراچی کے 25 فیصد رائے دہندگان نے جماعت اسلامی کے حق میں ووٹ دیا ہے جب کہ 25فیصد رائے دہندگان نے کہا ہے کہ وہ ووٹ دیں گے لیکن ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ وہ کس جماعت کو ووٹ دیں گے، پول کے مطابق 76 فیصد رائے دہندگان نے حافظ نعیم الرحمان کوپسندیدہ ترین رہنما قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں
پول کے مطابق 25 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ جماعت اسلامی کو ووٹ دیں گے، 24 فیصد نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو ووٹ دیں گے، تاہم 73 فیصد جواب دہندگان جنہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو ووٹ دینے میں دلچسپی ظاہر کی وہ اپنے امیدوار کے انتخابی نشان سے لاعلم تھے۔
8 فیصد رائے دہندگان نے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیں گے، 4 فیصد نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم پی کو ووٹ دیں گے اور 7 فیصد نے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دیں گے۔
جمعرات کو کراچی میں پبلک وائس پول کی جانب سےجاری ایک سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 جنوری 2024 سے 26 جنوری 2024 تک کیے گئے ایک حالیہ ٹیلیفونک سروے میں 10 ہزار کالز کی گئیں جن میں کامیابی کے ساتھ 1800 انٹرویوز کیے گئے۔
کراچی کے اہم مسائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے 51 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ پانی، بجلی اور گیس کی قلت کراچی والوں کو درپیش سب سے بڑے مسائل ہیں۔ 20 فیصد نے سیکیورٹی، 19 فیصد نے بے روزگاری، 16 فیصد نے مہنگائی، 14 فیصد نے بنیادی ضروریات، 14 فیصد نے غربت، 9 فیصد نے تعلیم، 7 فیصد نے صحت اور 7 فیصد نے ہی کرپشن کو کراچی والوں کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے 2023 کے میٹروپولیٹن انتخابات میں کس جماعت کو ووٹ دیا تو 35 فیصد جواب دہندگان نے جماعت اسلامی، 26 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، 24 فیصد نے کوئی جواب نہیں دیا، 7 فیصد نے پیپلز پارٹی، 4 فیصد نے ٹی ایل پی اور 2 فیصد نے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دیا۔
2018 کے عام انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، 45 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ انہوں نے 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو 14 فیصد، پیپلز پارٹی کو 7 فیصد اور جماعت اسلامی اور مسلم لیگ (ن) کو 5،5 فیصد ووٹ ملے۔
ان لوگوں نے جنہوں نے 2024 کے عام انتخابات میں ابھی فیصلہ نہیں کیا کہ وہ کس کو ووٹ دیں گے ان میں سے 58 فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا۔ 25 فیصد نے کہا کہ انہوں نے کسی کو ووٹ دیا ہی نہیں جب کہ 11 فیصد نے کہا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کو ووٹ دیا تھا۔
موجودہ غیر فیصلہ کن رائے دہندگان کے اسی گروپ نے کہا کہ ان میں سے 39 فیصد نے 2023 کے میٹروپولیٹن انتخابات میں جماعت اسلامی کو ووٹ دیا تھا۔ 35 فیصد نے کہا کہ انہوں نے بلدیاتی انتخابات میں ووٹ ہی نہیں ڈالا جبکہ 25 فیصد نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کون سے سیاسی رہنماؤں کو پسند اور ناپسند کرتے ہیں تو پہلے نمبر پر 76 فیصد جواب دہندگان نے حافظ نعیم الرحمان کو اپنا پسندیدہ ترین رہنما قرار دیا، اس کے بعد دوسرے نمبر پر عمران خان 62 فیصد، تیسرے نمبر پر سراج الحق کو 55 فیصد، چوتھے نمبر پر الطاف حسین کو 41 فیصد، پانچویں نمبر پر مرتضیٰ وہاب کو 41 فیصد، چھٹے نمبر پر بلاول بھٹو کو 34 فیصد، ساتویں نمبر پر نواز شریف کو 24 فیصد اور آٹھویں نمبر پر مصطفی ٰ کمال کو 6 فیصد مقبولیت حاصل ہے۔