بھارت نے چین کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کبوتر کو 8 ماہ قید میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔ بلیک اور گرے رنگ کے اس کبوتر کو 8 ماہ قبل ممبئی کی بندرگاہ سے پکڑا گیا تھا تاہم اس پر جاسوسی کے الزامات ثابت نہ ہو سکے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی پولیس کی زیر حراست 8 ماہ گزارنے والے اس کبوتر کو بالآخر چین کے لیے جاسوس ہونے کے الزام سے بری ہونے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کبوتر کو دارالحکومت ممبئی کی ایک بندرگاہ پر سے پکڑا گیا تھا جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس کے پروں پر چینی زبان میں ایک اسکرپٹ لکھا ہوا ہے جو کوئی اہم پیغام ہو سکتا ہے۔
ابتدائی طور پر ممبئی پولیس نے اس کبوتر کے خلاف جاسوسی کا مقدمہ درج کیا تھا لیکن تحقیقات مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اب یہ الزام واپس لے لیا ہے۔
بلیک اور گرے رنگ کے اس کبوتر کو اس وقت بھارتی پولیس کے ہاتھوں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں جب وہ نامعلوم مقام سے اڑتا ہوا ممبئی کے ایک ساحل پر آ بیٹھا اور پولیس نے اسے جاسوس سمجھ کر پنجرے میں ڈال دیا۔ اس کبوتر کو ایک اسپتال میں باقاعدہ پنجرے میں بند کر کے تالا لگایا گیا اور پھر 8 ماہ تک اس کے جاسوس ہونے یا نہ ہونے کی تحقیقات کی گئیں۔
پیپل فار دی ایتھیکل ٹریٹمنٹ آف اینیمل (پیٹا) کے انڈیا دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ ان تحقیقات میں حیرت انگیز طور پر 8 ماہ کا وقت لگا ۔
پیٹا انڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے بدھ کے روز اسپتال کو کبوتر کو چھوڑنے کی باضابطہ اجازت دے دی تھی۔ مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کبوتر اچھی صحت کے ساتھ اڑ رہا تھا۔ یہ کبوتر جاسوسی کے الزام میں بھارتی حکام کی جانب سے حراست میں لیے گئے متعدد افراد کے درمیان پرندوں میں سے ایک تھا ۔
واضح رہے کہ بھارت کے سرحدی سیکیورٹی حکام نے 2016 میں بھی ایک کبوتر کو اس وقت حراست میں لے لیا تھا جب وہ روایتی حریف پاکستان کے ساتھ لگنے والی بھارتی سرحد سے پکڑا گیا تھا جس کے بارے میں بھارتی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ کبوتر بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے لیے دھمکی آمیز پیغام لے کر آیا تھا۔
اسی طرح ایک اور کبوتر کو 2010 میں اس وقت مسلح نگرانی میں رکھا گیا تھا جب وہ اسی علاقے میں پایا گیا تھا، اس کے پاؤں میں انگوٹھی تھی اور اس کے جسم پر سرخ سیاہی میں ایک پاکستانی فون نمبر اور پتہ لکھ کر لگایا گیا تھا۔
اس معاملے میں حکام نے ہدایت کی تھی کہ کسی کو بھی کبوتر سے ملنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، جس کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ’ جاسوسی کے خصوصی مشن‘ پر تھا۔