کوئٹہ کی بولتی سیاسی دیواریں

بدھ 7 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں۔ یہ محاورہ تو زبان زدعام ہے لیکن کوئٹہ میں آج کل دیواریں بولنے بھی لگی ہیں۔

دراصل وادی کوئٹہ میں ان دنوں عام انتخابات کے حوالے سے سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے جس کے لیے سیاسی جماعتیں اور آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والے امیدوار انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ کہیں امیدوار درختوں اور کھمبوں پر بینر آویزاں کر کے اور کہیں نعرے لکھ کر اپنی تشہیر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

کوئٹہ کے باسی شمس اللہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کل شہر کی متعدد دیواروں پر سیاسی امیدواروں کے نعرے اور الیکشن مہم سے متعلق تشہیری مواد درج ہے جس کی وجہ سے شہر کی خوبصورتی ماند پڑچکی ہے۔

شمس اللہ نے کہا کہ امیدوار الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں جس کا نوٹس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو امیدواروں کو جرمانے کرنے چاہییں۔

کوئٹہ کے ایک اور شہری خالق خان نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں کوئٹہ کی خوبصورتی کی وجہ سے اسے ’لٹل پیرس‘ کہا جاتا تھا لیکن اب انتخابات کے دوران دیواروں پر درج یہ نعرے شہر کے حسن کو ختم کر رہے ہیں۔

درحقیقت بلوچستان کا معاشرہ آج بھی قدامت پسند ہے اور مرکزی میڈیا تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے امیدوران کو کئی سال پرانے طریقوں سے انتخابی مہم چلانی پڑ رہی ہے۔ تاہم انتظامیہ کو اس کا ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔

خوبصورت دیواریں معاشرے کی عکاسی کرتی ہیں لیکن کوئٹہ کی دیواریں آج کے ایک سیاسی کارکن میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ امید ہے کہ الیکشن میں کامیاب ہونے والے ایوان میں جاکر دوبارہ ان دیواروں کی رونق بحال کردیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

انٹرنیشنل مقابلۂ قرأت کے لیے مختلف ممالک کے قرّاء کی پاکستان آمد شروع

ٹرمپ کے بارے میں ڈاکومنٹری کی متنازع ایڈیٹنگ، بی بی سی کا ایک اور عہدیدار مستعفی

وفاقی حکومت کا سونے کی درآمد و برآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

ٹی20 ورلڈ کپ 2026: پاکستان اور بھارت ایک ہی گروپ میں، میچ 15 فروری کو کولمبو میں ہوگا

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت