دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں۔ یہ محاورہ تو زبان زدعام ہے لیکن کوئٹہ میں آج کل دیواریں بولنے بھی لگی ہیں۔
دراصل وادی کوئٹہ میں ان دنوں عام انتخابات کے حوالے سے سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے جس کے لیے سیاسی جماعتیں اور آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والے امیدوار انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ کہیں امیدوار درختوں اور کھمبوں پر بینر آویزاں کر کے اور کہیں نعرے لکھ کر اپنی تشہیر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں
کوئٹہ کے باسی شمس اللہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کل شہر کی متعدد دیواروں پر سیاسی امیدواروں کے نعرے اور الیکشن مہم سے متعلق تشہیری مواد درج ہے جس کی وجہ سے شہر کی خوبصورتی ماند پڑچکی ہے۔
شمس اللہ نے کہا کہ امیدوار الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں جس کا نوٹس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو امیدواروں کو جرمانے کرنے چاہییں۔
کوئٹہ کے ایک اور شہری خالق خان نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں کوئٹہ کی خوبصورتی کی وجہ سے اسے ’لٹل پیرس‘ کہا جاتا تھا لیکن اب انتخابات کے دوران دیواروں پر درج یہ نعرے شہر کے حسن کو ختم کر رہے ہیں۔
درحقیقت بلوچستان کا معاشرہ آج بھی قدامت پسند ہے اور مرکزی میڈیا تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے امیدوران کو کئی سال پرانے طریقوں سے انتخابی مہم چلانی پڑ رہی ہے۔ تاہم انتظامیہ کو اس کا ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔
خوبصورت دیواریں معاشرے کی عکاسی کرتی ہیں لیکن کوئٹہ کی دیواریں آج کے ایک سیاسی کارکن میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ امید ہے کہ الیکشن میں کامیاب ہونے والے ایوان میں جاکر دوبارہ ان دیواروں کی رونق بحال کردیں گے۔