ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بلوچستان کی 51 جنرل نشستوں پر اب تک 50 کے نتائج سامنے آچکے ہیں۔ غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق مرکز کی سیاسی جماعتیں بلوچستان میں واضح پوزیشن پر ہیں۔
بات ہو اگر سابق وزرائے اعلیٰ کی تو صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر مجموعی طور پر 6 سابق وزرائے اعلیٰ الیکشن میں اپنے اپنے حلقوں سے میدان میں تھے جن میں سے 5 نے کامیابی حاصل کی جبکہ صرف ایک کو اپنی نشست پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں
اختر مینگل پی بی 20 خضدار سے کامیاب
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 20 خضدار سے کامیابی حاصل کی۔ سردار اختر مینگل 12 فروری 1997 سے 19 جولائی 1998 تک وزیراعلیٰ بلوچستان رہے۔
اسلم رئیسانی نے پی بی37 سے میدان مار لیا
سابق وزرائے اعلیٰ کی بات ہورہی ہو اور نواب اسلم رئیسانی کا نام نہ آئے تو ایسا ممکن نہیں۔ نواب اسلم رئیسانی بھی اپنے آبائی حلقے پی بی 37 مستونگ سے سیٹ نکالنے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے 9 اپریل 2008 سے 14 جنوری 2013 تک وزیراعلیٰ کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دیے، تاہم کوئٹہ کے علمدار روڈ پر دھماکے کے بعد لگنے والے گورنر راج کے باعث انہیں اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔
ثنااللہ زہری پی بی 18 سے کامیاب رہے
خضدار کی ایک نشست پر سابق وزیراعلیٰ نواب ثنااللہ زہری پی بی 18 سے کامیاب ہوئے ہیں۔ نواب ثنااللہ زہری 24 دسمبر 2015 سے 9 جنوری 2018 تک وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز رہے۔ ان کے خلاف ایوان میں تحریک عدم اعتماد لائی گئی جس پر انہوں نے خود ہی استعفیٰ دینا مناسب سمجھا تھا۔
عبدالمالک بلوچ نے بھی میدان مار لیا
بلوچستان سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 26 کیچ ٹو سے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ بھی اپنی نشست نکالنے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے 7 جون 2013 سے 23 دسمبر 2015 تک صوبے میں حکومت کی۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر مالک بلوچ اور نواب ثنااللہ زہری کے درمیان اڑھائی اڑھائی سال کی وزارت اعلیٰ کا معاہدہ طے پایا تھا۔
جام کمال اپنی نشست بچانے میں کامیاب
بلوچستان کے ایک اور سابق وزیراعلیٰ بھی اپنی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ 2018 کے انتخابات میں بلوچستان عوامی پارٹی کے پیلٹ فارم سے الیکشن جیتنے والے جام کمال خان نے اس بار بھی اپنی صوبائی اسمبلی کی نشست پر جیت کو برقرار رکھا ہے۔ جام کمال خان پی بی 22 سے کامیاب قرار پائے۔
جام کمال خان 19 اگست 2018 سے 24 اکتوبر 2021 تک وزارتِ اعلیٰ کے منصب پر فائز رہے۔ بی اے پی کے آپسی اختلافات کی بنا پر ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی تھی جس پر انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔
2 بار وزیراعلیٰ رہنے والے عبدالقدوس بزنجو کو شکست
سابق وزرائے اعلیٰ میں صرف میرعبدالقدوس بزنجو اپنی نشست جیتنے میں ناکام رہے۔ عبدالقدوس بزنجو ایک بار 7 ماہ کے لیے 2018 جبکہ دوسری مرتبہ 29 اکتوبر 2021 سے 18 اگست 2023 تک وزیراعلیٰ رہے۔