نگراں وزیراعظم انوارالحق نے کہا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندوں کو جلد اقتدار منتقل ہوگا۔ غیر معمولی حالات کے باوجود بھی الیکشن کا انعقاد بڑی کامیابی ہے، انتخابات کے دوران بین الاقوامی مبصرین بھی موجود رہے۔ چیلنجز کے باوجود جمہوری تسلسل خوش آئند ہے، انتخابات کے کامیاب انعقاد پر سیکیورٹی اداروں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
مزید پڑھیں
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پرامن احتجاج سیاسی کارکنوں کا حق ہے، انارکی پھیلانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے، پرامن احتجاج ماضی میں بھی ہوئے، یہ جمہوریت کا حصہ ہیں لیکن فسادیوں کو قانون کے مطابق ڈیل کیا جائے گا۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں بھی لوگ کہتے تھے کہ مینڈیٹ نہیں دیا تو پاکستان بنگلہ دیش بن جائیگا، یہ سیاسی نعرے ہیں، ایسی بے ہودگی کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ 24 سے 36 گھنٹے میں انتخابی نتائج مرتب کر لیے گئے تھے جبکہ 2018 میں انتخابی نتائج 66 گھنٹے میں مکمل ہوئے تھے۔
میڈیا نے انتخابی نتائج نشر کرنے میں کچھ زیادہ جلد بازی کی۔ ترقی یافتہ ممالک میں ووٹوں کی گنتی میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں، یہاں تو صرف چند گھنٹوں بعد ہی کہہ دیا گیا کہ نتائج تبدیل ہوگئے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ الیکشن کے نتائج میں بے قاعدگی ہو، میں اس کا انکار نہیں کر رہا، اس کے لیے متعلقہ فورم موجود ہے، الیکشن نتائج کی ایک دوڑ ہوتی ہے، الیکشن نتائج کی دوڑ میں صحیح اور غلط نتیجے کو بھی نہیں دیکھا جاتا ہے، نتائج میں تاخیر کا مطلب دھاندلی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی رپورٹس کی بنیاد پر الیکشن والے دن موبائل فون سروس بند کی گئی تھی لیکن انٹرنیٹ بند نہیں کیا گیا۔ پورے ملک میں براڈ بینڈ سروس کام کرتی رہی۔ انتخابات کے کامیاب انعقاد پر سیکیورٹی اداروں نے اہم کردار ادا کیا، پاکستان اب بھی دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے، دہشت گردی کے خطرات کے باوجود پرامن انتخابات کا انعقاد ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن ختم ہونے کے فوری بعد ہی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعہ تاثر پھیلا دیا گیا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوگئی اور نتائج بدل دیے گئے اور ملک میں انقلاب کو روک لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی حوالے سے نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی نے انکشاف کیا ہے کہ ٹھوس شواہد ملے ہیں 9 مئی کی طرز پر ایک نئی خوفناک سازش تیار کی گئی ہے، اس سازش کو آہنی ہاتھوں سے کچل دیں گے، الیکشن کا پورا پراسیس ہوتا ہے جو کامیابی سے پورا ہوا لیکن اب ہمارے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ ایک گروہ دوبارہ 9 مئی جیسے واقعات کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اس بار بندوبست بھی پورا ہے، ایجنسیوں نے نو مئی جیسے ایک اور واقعے کے دہرائے جانے کی منصوبہ بندی کی گفتگو پکڑی ہے، ایسا کوئی عمل نہ دہرایا جائے، ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا، کسی نے بھی شرانگیزی کی کوشش کی تو سخت رد عمل ہوگا۔