سال 2023 کے ’ڈیموکریسی انڈیکس‘ میں پاکستان کا گراف کتنا نیچے جاگرا؟

جمعہ 16 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ  یعنی ای آئی یو نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ جنگوں کے پھیلاؤ، آمرانہ کریک ڈاؤن اور مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں میں اعتماد کی گرتی ہوئی سطح کے درمیان گزشتہ برس یعنی 2023 میں جمہوری معیارات دنیا بھر میں تنزلی کا شکار ہوئے ہیں۔

’ایج آف کونفلکٹ‘ کے عنوان سے جاری کردہ یہ مطالعاتی رپورٹ 165 آزاد ریاستوں اور دو خطوں میں جمہوریت کی صورتحال کی ایک اچٹتی ہوئی تصویر فراہم کرتا ہے، جس میں مختلف اشاریوں کی بنیاد پر کی گئی اسکورنگ ہر ملک کو حکومت کی چار اقسام میں سے ایک کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے؛ مکمل جمہوریت، ناقص جمہوریت۔ سول۔ملٹری ہائبرڈ یا آمرانہ حکومت۔

انڈیکس میں سرفہرست 3 پوزیشن پر ناروے، نیوزی لینڈ اور آئس لینڈ چھائے ہوئے ہیں جبکہ سب سے نچلی 3 پوزیشن شمالی کوریا، میانمار اور افغانستان کے نام ہیں، جبکہ جمہوریتوں کے زمرے میں آنے والے ممالک کی تعداد میں اضافہ ہوا، عالمی اوسط انڈیکس اسکور 2023 میں 5.23 تک گر گیا جو اس سے پیشتر برس 5.29 تھا۔

رپورٹ کے مطابق عالمی اوسط انڈیکس اسکور 2006 میں پہلی تحقیق شائع ہونے کے بعد سے گزشتہ برس یعنی 2023 میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔

تنزلی کا شکار پاکستان

ایشیائی خطے میں پاکستان سب سے زیادہ رجعت کا شکار ہوا ہے اور اس کا اسکور 3.25 تک گر گیا ہے، جس کی وجہ ملک کا ’سول-ملٹری ہائبرڈ حکومت‘ سے ‘آمرانہ حکومت’ میں جانا اور عالمی درجہ بندی میں 11 مقامات کی تنزلی کا شکار ہونا ہے۔

یہ بات قابل غور ہے کہ ایشیائی خطے کے 28 ممالک میں سے نصف سے زیادہ نے اپنے اسکور میں کمی ریکارڈ کی اور صرف 8 ممالک نے اپنے اسکور کو بہتر کیا، 2023 میں پاکستان دنیا کی ان 6 ریاستوں میں شامل تھا جن کی درجہ بندی میں ردوبدل رونما ہوا، اور واحد ایشیائی ملک جس کو اس قدر نمایاں طور پر ڈاؤن گریڈ کیا گیا تھا۔

اس عرصے میں یونان ‘مکمل جمہوریت’ کے درجے پر فائز ہوا، پاپوا نیو گنی اور پیراگوئے، جو ‘ہائبرڈ حکومت’ سے ‘ناقص جمہوریت’ بن گئے اور انگولا جسے اس کی آمرانہ درجہ بندی سے ‘ہائبرڈ حکومت’ میں اپ گریڈ کیا گیا تھا-

اس حقیقت کو نوٹ کرتے ہوئے کہ پاکستان میں انتخابات ہو چکے ہیں، اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے نشاندہی کی ہے کہ بنگلہ دیش، پاکستان اور روس میں انتخابات، جہاں اپوزیشن قوتیں ریاستی جبر کا شکار ہیں، حکومت کی تبدیلی یا زیادہ جمہوریت کا باعث نہیں بنیں گے۔

اس کمی کی ایک وجہ ‘انتخابی عمل اور تکثیریت’ اور ‘حکومت کی فعالیت‘ کے اشارے میں مل سکتی ہے، جہاں ای آئی یو رپورٹ کے مطابق ’فوج کے سیاسی اثر و رسوخ کے حد سے زیادہ ہونے کا مطلب ہے کہ انتخابات آزادانہ، منصفانہ یا مسابقتی ہونے سے بہت دور ہیں۔‘

پڑوسی ملک کا سیاسی عروج

اگرچہ مذکورہ رپورٹ پاکستان کے انتخابی عمل کے بارے میں اپنا تاریک نقطہ نظر رکھتی ہے، مگر ای آئی یو پاکستان کے پڑوسی ملک بھارت کے حوالے سے امید کی کرن پیش کرتا ہے، جس کی بطور ایک ’ناقص جمہوریت’ کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے، اور ایسا یہ کہتے ہوئے کیا گیا ہے کہ وہاں، انتخابات ’کم از کم تبدیلی کے امکان کی اجازت دیتے ہیں، اگرچہ ان میں بھی عہدیداروں یا جانشینوں کی جیت کا امکان ہوتا ہے۔‘

تاہم ای آئی یو رپورٹ کے مطابق بھارت میں آنے والے اقتدار کو برقرار رکھنے کا امکان موجود ہے، اور بی جے پی، جسے 18 کروڑ سے زائد اراکین کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت قرار دیا گیا ہے، بظاہر ایک دہائی اقتدار میں رہنے کے بعد ایک اور حکومتی مدت جیتنے کے لیے تیار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp