امریکا میں ایک تحقیق کے دوران گندم اور جو کے دلیے میں 80 فیصد خطرناک کیمیکل پایا گیا ہے جو تولیدی نظام کو بری طرح متاثر کرتا ہے اور بانچھ پن میں اضافہ کرتا ہے۔
سائنسدانوں نے کہا ہے کہ کلورمیکوائٹ ایک ایسا حشرات مار کمیکل ہے جسے امریکہ میں درآمد کیے جانے والے جو، گندم اور دیگراجناس میں پایا گیا ہے، اور امریکا میں اس کے استعمال کی اجازت بھی ہے تاہم یہ انسانوں اور جانوروں دونوں کے تولیدی نظام کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔
ایک نیوز رپورٹ کے مطابق امریکا میں قائم ایڈووکیسی گروپ کی جانب سے کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں امریکیوں کے گندم اور جو کے دلیے پر مبنی کھانوں میں موجود ایک کم معروف کیمیکل سے متاثر ہونے کے بارے میں تشویش ناک نتائج سامنے آئے ہیں۔
جرنل آف ایکسپوزر سائنس اینڈ انوائرمینٹل ایپیڈیمولوجی میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 80 فیصد امریکیوں میں کلورمیکوائٹ نامی کیڑے مار دوا پائی گئی جو امریکا میں درآمد کیے جانے والے گندم اور جو کے دلیے اور دیگر اجناس پراستعمال کے لیے اجازت یافتہ نقصان دہ حشرات مار دوا ہے۔
اس تحقیق میں کوئکر اوٹس اور چیریوس جیسے مشہور برانڈز کو شامل کیا گیا تھا جس میں مئی 2023 میں خریدے گئے 92 فیصد اوٹس پر مبنی کھانوں میں کلورمیکوائٹ کا پتہ چلا ہے۔ ان مصنوعات کے مینوفیکچررز جنرل ملزاور پیپسی کونے فوری طور پر ان خطرناک نتائج کے بارے میں پوچھ گچھ پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
’ای ڈبلیو جی‘ کی جانب سے 2017 اور 2023 کے درمیان کیے گئے پیشاب کے ٹیسٹس سے پتا چلا کہ بہت سے افراد میں کلورمیکوائٹ کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے، جس میں 2023 کے نمونوں میں زیادہ مقدار اور زیادہ بارنشاندہی کی گئی ہے۔
اس کے اثرات پرجاری ابتدائی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جانوروں کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ اس کیمیکل کی وجہ سے جانوروں کا تولیدی نظام اور ان میں جنین کی نشوونما کو شدید نقصان پہنچا ہے، غالب امکان ہے کہ جانوروں کی طرح اس کے انسانوں پر بھی اتنے ہی گہرے اثرات کا اندیشہ ہے۔
امریکی ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی جانب سے جو اور گندم کے دلیے سمیت مختلف فصلوں پر کلورمیکوائٹ کے استعمال کی اجازت دینے کے فیصلے کو ای ڈبلیو جی نے خطرناک قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اس کے جواب میں ای ڈبلیو جی نے وفاقی حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی کھانوں کو کلورمیکوائٹ کے لیے ٹیسٹ کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک ریگولیٹری اقدامات قائم اٹھائے نہیں جاتے، ای ڈبلیو جی صارفین کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ کلورمیکوائٹ اور گلائیفوسیٹ جیسے نقصان دہ حشرات مار دواؤں کے بغیر اگائی جانے والی نامیاتی مصنوعات کا استعمال کریں۔