معروف کالم نگار اور سینیئر صحافی نذیر ناجی طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے ہیں۔ نذیر ناجی لاہور کے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے، ان کی عمر 81 برس تھی۔ نذیر ناجی ’ سویرے سویرے ‘ کے عنوان سے روزنامہ جنگ کے لیے کالم لکھتے تھے، جہاں سے انہوں نے شہرت پائی۔
نذیر ناجی ایک زمانہ میں میاں محمد نواز شریف کے تقریر نویس بھی رہے ہیں۔ نذیر ناجی ان افراد میں شامل رہے جنہیں 12 اکتوبر 1999 کو صدر پرویز مشرف کے مارشل لا کے دوران وزیر اعظم ہاؤس سے گرفتار کیا گیا تھا اورانہیں پوچھ گچھ کے طویل عمل سے بھی گزرنا پڑا تھا۔
نذیر ناجی اُس وقت وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا وہ خطاب تحریر کر رہے تھے، جو وہ پرویزمشرف کی جانب سے مارشل لا لگائے جانے سے قبل بطور وزیر اعظم قوم سے کرنے والے تھے۔
بعد میں نذیر ناجی نے فوج سے معافی مانگ لی تھی اور مشرف دور میں مسلم لیگ (ق) کے حق میں لکھنے لگے، پرویز مشرف کی حکومت ختم ہوئی تو انہوں نے برملا پرویز مشرف اور ان کی حکومت کے خلاف قلم اٹھایا۔
نذیرناجی نے روزنامہ جنگ میں اردو کے سینیئر کالم نگار کی حیثیت سے 27 سال سے زیادہ خدمات انجام دیں۔ وہ پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔ انہوں نے 2012 میں جنگ گروپ چھوڑ دیا اور روزنامہ دنیا میں بطور گروپ ایڈیٹر شامل ہوئے۔ صحافت میں ان کی خدمات پرانہیں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔