اگر ادارے ساتھ ہوں تو نئی حکومت چل جائے گی، ندیم افضل چن

جمعرات 22 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ اگر تمام ادارے ساتھ ہوں تو نئی تشکیل پانے والی حکومت چل جائے گی لیکن پبلک کو ریلیف دینا پڑے گا اور قانون کی حکمرانی و اچھی گورننس کی طرف جانا پڑے گا اور اس طرح اگر چند اچھے کام بھی ہوگئے تو حکومت چلانا مشکل کام نہیں ہوگا۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب کہ آیا نئی حکومت بھی ہائبرڈ ہو گی، ندیم افضل چن نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کمزور ہے جس کے لیے آپ کو سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں لیکن آپ کو ایک اچھا رول ماڈل بن کے جمہوریت کو مضبوط کرنا ہوگا۔

دھاندلی کا شور زیادہ لیکن الیکشن کمیشن کے پاس شکایات کم

اس بارے میں بات کرتے ہوئے ندیم افضل چن نے کہا کہ اصل میں الیکشن کمیشن پر کسی کو اعتبار نہیں، میرے ساتھ بھی صاف دھاندلی ہوئی ہے اور میں پٹیشن دائر کرنے جارہا ہوں، وکیل کو بھی پیسے دوں گا لیکن بنے گا کیا، اس ملک کے نظام عدل میں اتنا دم نہیں کہ کسی کو کٹہرے میں کھڑا کر سکے اور الیکشن کمیشن میں تو یہ سکت بالکل بھی نہیں۔

’نظام انصاف کی درستگی تحریک انصاف کی ترجیح ہی نہیں تھی‘

ندیم افضل چن نے کہا کہ نظام انصاف کی درستگی تحریک انصاف کی ترجیح ہی نہیں تھی، انصاف کے لیے وہ کام ہی نہیں کر سکے اب میں کیا کہوں کیونکہ ہم اکٹھے رہے ہیں لیکن آنے والی حکومت کو نظام عدل ٹھیک کرنا پڑے گا۔

کوہسار مارکیٹ میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور حنیف عباسی کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے انہوں کہا کہ سیاست میں جو عدم برداشت کا ماحول آ گیا ہے یہ نہیں ہونا چاہیے تھا اور ایسا ماحول میں زندگی میں پہلی دفعہ دیکھ رہا ہوں، اس سے پہلے ہم سیاست کرتے چلے آ رہے ہیں، مخالفین کے ساتھ ملتے جلتے تھے اور ورکروں میں تو اس طرح لڑائیاں بالکل بھی نہیں ہوتی تھیں لیکن اب ایک ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے جو نہ جمہوریت کے لیے اچھا ہے اور نہ ہی سیاست کے لیے۔

پیپلز پارٹی حکومت میں شمولیت سے گریزاں کیوں ہے؟

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ندیم افضل چن نے کہا کہ جو 16 مہینے پی ڈی ایم حکومت میں شمولیت کا تجربہ تھا وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوا، ڈرائیونگ سیٹ پر ن لیگ تھی لیکن ناکامیوں کا بوجھ پیپلزپارٹی پر بھی آیا اور پھر دونوں اس کے بعد ایک دوسرے کےخلاف انتخابات بھی لڑے، دونوں پارٹیوں کے درمیان نظریات کی بڑی خلیج حائل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ آپ جب ایک دوسرے کے خلاف اتنی تقریریں کرنے کے بعد ساتھ بیٹھ جائیں تو وہ مناسب نہیں، دوسرا ہم چاہتے ہیں کہ ملک آگے چلے، ن لیگ کو پورا موقع ملے اور وہ اپنی پالیسیوں پر عمل درآمد کرکے ملک کو اس بھنور سے نکالے، ہماری نیک خواہشات ان کے ساتھ ہیں کیونکہ ملک بحران سے نکلنا چاہیے۔

کیا آنے والے وقت میں پیپلز پارٹی حکومت میں شامل ہو سکتی ہے؟

ندیم افضل چن نے کہا کہ ابھی فی الحال تو اس کا امکان نظر نہیں آتا لیکن ہم حکومت کو کمزور نہیں ہونے دیں گے اور چاہیں گے کہ حکومت عوام کے لیے کچھ کر سکیں، ہمیں اسے بنانا ریپبلک نہیں بننے دینا اور عوام کو پتا چلنا چاہیے کہ کوئی حکومت ہے۔

’جتنا اختلاف ن اور پی ٹی آئی میں ہے اتنا ہی ن اور پیپلز پارٹی میں ہے‘

ندیم افضل چن کہتے ہیں کہ ن کے ساتھ اختلاف کے باوجود ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ساتھ بھی بیٹھیں گے اور ڈائیلاگ بھی کریں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کا آئینی عہدوں کے حصول پر اصرار کیوں؟

اس سوال کے جواب میں ندیم افضل چن نے کہا کہ کسی بھی جماعت کے پاس اکثریت نہیں ہے اور جس نے بھی حکومت بنانی ہے دوسرے کی امداد سے بنانی ہے، کسی اتحاد میں جائیں گے تب ہی حکومت بن پائے گی اور جب آپ پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہیں کر رہے تو پھر اور آپشن کیا بچتا ہے، ہمیں نے تو اپنا اسپیکر کا امیدوار بھی کھڑا کرنا تھا، چیئرمین سینیٹ بھی اور صدر مملکت کی نشست بھی خالی ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان حالات میں جب پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے تیار نہیں تو پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس ن لیگ کے علاوہ کوئی آپشن ہی نہیں تھا۔

’پی ٹی آئی اگر اپنا وزیراعظم بنوا سکتی ہے تو بنوا لے‘

ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس اگر اکثریت ہے تو اپنا وزیراعظم بنوا لے کیوں کہ اب بھی وہ اپنا امیدوار تو کھڑا کریں گے ہی۔

انہوں نے کہا کہ کہ پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ کسی اور جماعت کے ساتھ الحاق سے ان کی بنیاد کمزور ہو گی لیکن میں اس دلیل کے حق میں نہیں ہوں، اس ملک کو چلانے کے لیے آپ کو بہت سارے مذاکرات کرنے پڑیں گے اور ساری قومیتوں کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا اتحاد ایک زبردستی کی شادی ہے

ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ ایک مجبوری ہے اور شوق بالکل بھی نہیں، اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں۔

کیا زیادہ مشکل ہے، سیاسی عدم استحکام یا اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت؟

اس سوال کے جواب میں ندیم افضل چن نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کی وجوہات ہیں جو میں ساری بیان نہیں کر سکتا۔

صہیب برتھ کا نعرہ نہ چن ناں

اس بارے میں بات کرتے ہوئے ندیم افضل چن نے کہا نعرہ تو میرے نام ہی سے چل رہا ہے، کسی کی مشہوری کی وجہ میں ہی ہوں یہ میرے لیے باعث عزت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp