ماضی میں سیاسی رہنماؤں کی جانب سے پیش کی جانے والی گرفتاریاں

بدھ 15 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ روز سے سابق وزیرِاعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی گرفتاری کے لیے زمان پارک میدانِ جنگ بنا ہوا ہے اور ایسے میں سوشل میڈیا پر یہ بحث چل پڑی ہے کہ عمران خان کو گرفتاری پیش کردینی چاہیے یا نہیں۔

اسی بحث کے دوران ہم نے کوشش کی کہ آپ تک ماضی میں سیاسی رہنماؤں کی جانب سے پیش کی جانے والی گرفتاریوں کے واقعات پیش کیے جائیں۔

نواز شریف کی گرفتاری: جولائی 2018ء

سابق وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو پانامہ کیسز کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب ٹیم نے جولائی 2018ء کو لندن سے پاکستان پہنچنے پر جہاز کے اندر سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر طیارے کے اترتے ہی 3 خواتین اہلکاروں سمیت نیب کی 16 رکنی ٹیم نے قانونی کارروائی شروع کردی۔ اس دوران ایف آئی اے اہلکاروں نے نواز شریف اور مریم نواز کے پاسپورٹس تحویل میں لے لیے اور دونوں کی امیگریشن جہاز کے اندر ہی کر لی گئی۔

تمام قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد دونوں رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا جس کے بعد خصوصی طیارہ انہیں لے کر اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچا جہاں سے دونوں کو الگ الگ اسکواڈ کے ذریعے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

 

واضح رہے کہ یہ تمام عمل پُرامن رہا۔ اگرچہ نواز شریف کے استقبال کے لیے میاں شہباز شریف کی قیادت میں قافلہ لاہور ایئرپورٹ کی جانب رواں دواں تھا مگر وہ وہاں تک پہنچ نہ سکا اور گزشتہ دنوں مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں اس پورے واقعے پر افسوس کا اظہار بھی کیا تھا۔

آصف علی زرداری کی گرفتاری: جون 2019ء

اسی طرح سابق صدرِ پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے سلسلے میں 10 جون 2019ء کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے وقت آصف زرداری مسکراتے رہے اور جب سیکیورٹی اہلکار سابق صدر آصف علی زرداری کو گرفتار کرنے آئے تو صدر زرداری نے ان سے حال احوال پوچھا اور چائے اور بسکٹ سے تواضع بھی کی۔ اس موقع پر انہوں نے بیٹے بلاول بھٹو اور بیٹی کو گلے لگایا اور جیل روانہ ہوگئے۔ اس وقت بڑی تعداد میں کارکن زرداری ہاؤس کے باہر موجود تھے مگر آصف زرداری نے کسی کو تشدد پر نہیں اکسایا بلکہ عدالتوں کا سامنا کیا۔

 

آصف علی زرداری کی گرفتاری پر کارکنان نے کراچی اور سندھ کے متعدد شہروں میں علامتی احتجاج بھی کیا تاہم یہ احتجاج بھی پُرامن طور پر ختم ہو گیا۔

شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری: جولائی 2019ء

18 جولائی 2019ء کو سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی جب پارٹی صدر شہباز شریف کی پریس کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور جارہے تھے تو انہیں لاہور موٹر وے ٹول پلازہ کے قریب سے حراست میں لیا گیا تھا۔

شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی ریفرنس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب راولپنڈی نے طلب کر رکھا تھا تاہم وہ پیش نہ ہوئے جس پر انہیں گرفتار کرکے اسلام آباد منتقل کردیا گیا تھا۔

گرفتاری کے وقت احسن اقبال اور مریم اورنگزیب بھی گاڑی میں موجود تھے۔ شاہد خاقان عباسی نے گاڑی کو لاک کر رکھا تھا اور پولیس سے کہہ رہے تھے کہ ‘وارنٹ گرفتاری دکھا دیں اور میں گرفتاری دے دیتا ہوں’۔

احسن اقبال کے مطابق گرفتار کرنے کے لیے آنے والوں نے واٹس ایپ پر گرفتاری کا حکم نامہ دکھایا جس پر حکام سے اصلی وارنٹ دکھانے کا مطالبہ کیا تو کچھ دیر کے بعد وہ ایک ‘غیر تصدیق شدہ فوٹو کاپی’ لے آئے جسے دکھا کر شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے بعد بھی کوئی احتجاج نہیں ہوا اور نہی ہی امن و امان کی صورتحال پیدا ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سیلاب اور گندم پر سیاست کرنے والوں کو جواب ملے گا، مریم اورنگزیب کا پیپلزپارٹی پر وار

کھیل سے جنگ

’معافی مانگو‘: مریم نواز کے بیان پر پیپلزپارٹی کا سینیٹ سے بھی واک آؤٹ، قانون سازی کے بائیکاٹ کا اعلان

ٹرافی چاہیے تو بھارتی کپتان میرے دفتر آکر مجھ سے لے لیں، محسن نقوی کا بھارتی بورڈ کو دوٹوک پیغام

سعودی کابینہ کا اجلاس: فلسطین کے حق میں سفارتکاری اور پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کی توثیق

ویڈیو

’صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں پاکستان نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے‘

ٹرینوں کا اوپن آکشن: نجکاری یا تجارتی حکمت عملی؟

نمک منڈی میں چپلی کباب نے بھی جگہ بنالی

کالم / تجزیہ

کھیل سے جنگ

یہ حارث رؤف کس کا وژن ہیں؟

کرکٹ کی بہترین کتاب کیسے شائع ہوئی؟