اپنے بچپن میں پولیو کا شکار ہونے والے محمد عمر اس وقت 36 برس کے ہو چکے ہیں۔ اس مرض نے انہیں دونوں ٹانگوں سے محروم کر دیا، مگر والدین کے سہارے نے انہیں باقی لوگوں سے پیچھے نہیں رہنے دیا۔ جسمانی طور اگرچہ وہ عام انسانوں سے کچھ مختلف ہیں مگر محمد عمر کے بقول انہوں نے بچپن ہی سے دیگر شعبوں میں اپنی صلاحیتیں منوانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اپنے تعلیمی سفر میں انہوں نے مختلف مضامین میں 7 ماسٹرز کیے، جن میں انگلش، اردو، اسپیشل ایجوکیشن، پولیٹیکل سائنس وغیرہ شامل ہیں۔ اسپیشل ایجوکیشن میں ایم فل کرنے کے بعد انہوں نے لاہور سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے محمد عمر کے مطابق انہوں نے اپنی جسمانی معذوری کو مجبوری نہیں بننے دیا۔ ان کی اہلیہ بھی دونوں ٹانگوں سے محروم ہیں مگر دونوں میاں بیوی کام کاج میں ایک دوسرے کی مکمل معاونت کرتے ہیں۔ اس وقت وہ ایک سرکاری اسکول میں بطور ٹیچر بچوں کو پڑھا رہے ہیں۔ اسکول جانے آنے سمیت دیگر کاموں کے لیے انہوں نے ایک تھری ویلر بائیک رکھا ہوا ہے۔ اپنے پی ایچ ڈی کے لیے لاہور بھی وہ اسی بائیک پر جاتے رہے ہیں۔ مستقبل میں محمد عمر بیرون ملک سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ جسمانی طور پر معذور افراد کسی پر بوجھ بننے کے بجائے تعلیم حاصل کر کے معاشرے کا مفید حصہ بنیں۔