ڈاکٹر خلیل الرحمٰن کہتے ہیں کہ روزگار کی غرض سے اہلیہ کے ہمراہ نوکری کے لیے باہر ملک چلا گیا تھا، ساتھ میں مزید پڑھائی کی اور کڈنی اسپیشلسٹ بنا۔ لیکن جب پاکستان میں زلزلہ آیا تو پاکستان آئے یہاں فنڈنگ کی، فری میڈیکل کیمپس لگائے اور لوگوں کی مدد کرنا شروع کی۔ پھر اس کے بعد ہم نے یہ سلسلہ جاری رکھا اور ابھی تک 500 کے قریب میڈیکل کیمپس لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف 2 سال کورونا کی وجہ سے میڈیکل کیمپس نہیں لگا سکے، لیکن ابھی تک یہ کیمپس لگ رہے ہیں۔ باہر ملکوں میں موجود پاکستانی کمیونٹی اور مقامی افراد کی مدد سے ہم نے ایبٹ آباد کے قریب پاکستان کڈنی سینٹر کے نام سے 2015 میں ایک ادارہ بنایا جس میں اس وقت 14 ڈائلیسز مشینیں تھیں، پچھلے 9 سالوں میں پاکستان کڈنی سینٹر سے 1لاکھ سے زائد لوگ مستفید ہوچکے ہیں۔ پاکستان کڈنی سینٹر میں مزید کیا کیا سہولیات ہیں دیکھیے اس انٹرویو میں