صدر مملکت آصف علی زرداری نے یوم پاکستان اور عید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی کی منظوری دی ہے۔
مزید پڑھیں
سزاؤں میں کمی کا اطلاق قتل، جاسوسی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث قیدیوں پر نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ زنا، چوری، ڈکیتی، اغوا اور دہشتگردی میں سزا یافتہ مجرموں کی سزاؤں میں بھی کمی نہیں کی جائے گی۔
سزاؤں میں کمی کا اطلاق مالی جرائم اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں اور غیرملکی افراد ایکٹ، 1946 اور منشیات کنٹرول (ترمیمی) ایکٹ 2022ء کے تحت سزا یافتہ افراد پر بھی نہیں ہوگا۔
سزاؤں میں کمی کا اطلاق کن قیدیوں پر ہوگا؟
65 سال سے زائد عمر کے مرد قیدی جو اپنی ایک تہائی قید کاٹ چکے ہیں، ان پر سزاؤں میں کمی کا اطلاق ہو گا۔ اس کے علاوہ ایک تہائی قید کاٹنے والی 60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدی اور 18 سال سے کم عمر افراد پر بھی سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا۔
صدر مملکت نے سزاؤں میں کمی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 45 اور رولز آف بزنس کے رول 15 اے کے تحت دی ہے۔