تین دہائیوں تک اپنی سحر انگیز اداکاری سے ناظرین کے دلوں پر راج کرنے والی ہندی سنیما کی عظیم اداکارہ مینا کماری 31 مارچ 1972 کو ہمیشہ کے لیے پرستاروں کو الوداع کہہ گئی تھیں۔
مینا کماری کی قابل ذکر فلموں میں آزاد، ایک ہی راستہ، یہودی، دل اپنا اور پریت پرائی، كوہ نور، دل ایک مندر، چترلیكھا، پھول اور پتھر، بہو بیگم، شاردا، بندش، بھيگی رات، جواب، دشمن، بیجو باورا اور پاکیزہ شامل ہیں۔
مینا کماری یکم اگست 1932 کو مسلم خاندان میں ممبئی میں پیدا ہوئیں، تو باپ علی بخش انہیں یتیم خانے چھوڑ آئے کیونکہ 2 بیٹیوں کی پیدائش کے بعد وہ دعا گو تھے کہ اللہ اس مرتبہ بیٹے کا منہ دکھا دے۔ تبھی انہیں بیٹی ہونے کی خبر ملی اور وہ بچی کو یتیم خانے چھوڑ آئے۔ لیکن بعد میں ان کی بیوی کے آنسوؤں نے بچی کو یتیم خانے سے گھر لانے کے لیے مجبور کردیا تھا۔
مزید پڑھیں
مینا کماری کی ماں اقبال بانو نے ان کا نام ’ماہ جبیں‘ رکھا تھا۔ بچپن کے دنوں میں مینا کماری کی آنکھیں بہت چھوٹی تھیں اس لیے خاندان والے انہیں ’چینی‘ کہہ کر پکارتے تھے۔ انہوں نے 4 برس کی عمر میں 1939 میں بطور چائلڈ آرٹسٹ فلموں میں اداکاری شروع کی تھی۔
1952 میں میناکماری کو وجے بھٹ کی ہدایت میں بیجو باورا میں کام کرنے کا موقع ملا۔ فلم کی کامیابی کے بعد وہ بطور اداکارہ اپنی شناخت بنانے میں کامیاب رہیں۔ اسی برس مینا کماری نے فلمساز کمال امروہی کے ساتھ شادی کرلی۔ 1962 ان کے فلمی کریئر کے لئے کامیاب ثابت ہوا۔ آرتی، میں چپ رہوں گی اور صاحب بیوی اور غلام جیسی فلمیں منظر عام پر آئیں اور اپنی بہترین اداکاری کے لئے وہ فلم فیئر ایوارڈ کے لئے نامزد کی گئیں۔
فلم فیئر کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب ایک اداکارہ کو فلم فیئر کے لیے 3 نامزدگیاں ملی تھیں۔ 1964 میں کمال امروہی کے ساتھ ان کی شادی شدہ زندگی میں تلخی آ گئی اور دونوں علاحدہ رہنے لگے۔ یوں کمال امروہی کی فلم پاکیزہ کی تخلیق میں قریباً 14 برس لگ گئے، کمال امروہی سے الگ ہونے کے باوجود مینا کماری نے شوٹنگ جاری رکھی تھی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ پاکیزہ جیسی فلموں میں کام کرنے کا موقع بار بار نہیں مل پاتا ہے۔
مینا کماری کی جوڑی اشوک کمار کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ بہترین اداکاری کے لیے انہیں 4 بار فلم فیئر کے بہترین اداکارہ کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ان میں بیجو باورا، پرینیتا، صاحب بیوی اور غلام اور کاجل شامل ہیں۔
مینا کماری اگر اداکارہ نہیں ہوتیں تو شاعر ہ کے طور پر اپنی شناخت بناتیں۔ ہندی فلموں کے نغمہ نگار اور شاعر گلزار سے ایک بار مینا کماری نے کہا تھا کہ ’یہ جو اداکاری میں کرتی ہوں اس میں ایک کمی ہے۔ یہ فن، یہ آرٹ مجھ میں پیدا نہیں ہوا، خیال دوسرے کا، کردار کسی کا اور ہدایت کسی اور کی۔ جو میں کہنا چاہتی ہوں، وہ لکھتی ہوں۔
مینا کماری نے اپنی وصیت میں اپنی نظمیں چھپوانے کا ذمہ گلزار کو دیا تھا جسے انہوں نے ناز تخلص سے چھپوايا۔ ہمیشہ تنہا رہنے والی مینا کماری نے اپنی مشتمل ایک غزل کے ذریعے اپنی زندگی کا نظریہ پیش کیا ہے:
’چاند تنہا ہے آسماں تنہا، دل ملا ہے کہاں کہاں تنہا
راہ دیکھا کرے گا صدیوں تک، چھوڑ جائیں گے یہ جہاں تنہا‘