عالمی ادارہ صحت نے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال ’الشفاء‘ پر اسرائیلی فوج کے دوسرے بڑے اور طویل تر حملے کے بعد کہا ہے کہ الشفاء اسپتال انسانی قبروں کا مرکز بن کر رہ گیا ہے۔ جہاں پر اسرائیلی فوج نے 2 ہفتے تک مکمل جنگی آپریشن جاری رکھا۔ اسپتال کے اندر اور باہر اسرائیلی فوج تعینات رہی اور اسپتال کی عمارت کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے بیان کے مطابق 25 مارچ سے کی جانے والی مسلسل کوششوں کے بعد جمعہ کے روز عالمی ادارہ صحت کے ایک مشن کی الشفاء اسپتال تک رسائی ممکن ہو سکی ہے۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’الشفاء جو کبھی غزہ کے شعبہ صحت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا۔ بڑے پیمانے پر تباہی کا نشانہ بنا ہے۔ اسرائیلی فوج کے تازہ محاصرے کے بعد الشفاء اسپتال انسانی قبروں کا مرکز بن گیا ہے۔‘
.@WHO and partners managed to reach Al-Shifa — once the backbone of the health system in #Gaza, which is now an empty shell with human graves after the latest siege. The team witnessed at least five dead bodies during the mission.
Most of the buildings in the hospital complex… pic.twitter.com/jSKVfZkR5f
— Tedros Adhanom Ghebreyesus (@DrTedros) April 6, 2024
اذانو نے مزید لکھا ہے کہ ’اسپتال کی زیادہ تر عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ یہاں تک کہ مختصر مدت میں اسپتال کی کم سے کم فعالیت کو بحال کرنا ناممکن ہے۔‘
عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے 36 اسپتالوں میں سے صرف 10 اسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ میں اب تک 33137 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانو نے کہا ہے کہ ’غزہ میں قحط بڑھ رہا ہے، بیماریاں پھیل رہی ہیں۔‘ اذانو نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے ہونے دیا جائے اور فوری جنگ بندی کی جائے۔